تشریح:
1۔حضرت کعب احبار اہل کتاب کے علماء اور فضلاء میں سے تھے وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں مسلمان ہوئے فضلاء تابعین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان کے مطابق کعب احبار اہل کتاب میں سب سے زیادہ سچے تھے لیکن اہل کتاب کے متعلق جب کوئی خبر دیتے تو بسا اوقات خطا کر جاتے تھے چونکہ علمائے یہود نے تورات وغیرہ میں بہت تحریف کی ہےاس لیے وہ تحریف شدہ خبریں دیتے تھے اس لیے ان کی بیان کی ہوئی خبر جھوٹی ہوتی تھی۔ وہ جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولا کرتے تھے۔ ایسے حالات میں اہل کتاب سے پوچھنے کا کیا فائدہ ہے۔
2۔دور حاضر کے بعض روشن خیال مسلمان اس حدیث کو مانتے ہیں جس کی تصدیق فرنگی تہذیب جدید سائنس یا انگریزی طب سے ہو جائے۔ ایسی تصدیق کا کیا فائدہ ہے؟ ایمان کا تقاضا تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ بات کو فوراً تسلیم کیا جائے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔