تشریح:
1۔معراض اس تیر کو کہتے ہیں جس کے آگے پھل نہ ہو۔ اگر وہ جانور وغیرہ کے عرض کے بل لگے جس سے اس کا گوشت دب جائے اور خون وغیرہ نکلے بغیر مر جائے تو ایسا جانورکھانا جائز نہیں، ہاں اگر زخم کے بعد اسے زندہ پکڑ لیا جائے اور اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اسے ذبح کر لیا جائے تو حلال ہے۔ اگر وہ نوک کے بل لگے جس سے گوشت پھٹ جائے اوراس سے خون نکل آئے تو اگر اسے پھینکتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا تھا تو اس صورت میں اس کا گوشت کھایا جا سکتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے اس قسم کا شکار حلال ہے۔
2۔اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ناموں کے طفیل اس کی عبادت کرنے کا ایک اور انداز بیان ہوا ہے کہ اگر شکاری کتے کو چھوڑتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا تھا اور وہ شکاری کتا جانور سے خود نہ کھائے بلکہ مکمل طورپر روک لے تو ذبح کے بغیر اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت ہے۔
3۔اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کتا چھوڑتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو تو ایسا جانور استعمال میں لانا جائز نہیں، خواہ کتا اس سے خود نہ بھی کھائے۔ بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اس آیت کریمہ کی تفسیر بیان کرنا ہے: ’’سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔‘‘ (الأعراف 180) اسے پکارنے کی ایک صورت اس حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ واللہ المستعان۔