تشریح:
(1) اس روایت میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ بایاں پاؤں پھیلانے کے بعد اس پر بیٹھتے تھے یا تورک کرتے تھے لیکن امام مالک کی بیان کردہ روایت میں وضاحت ہے کہ بایاں پاؤں پھیلانے کے بعد اس پر بیٹھتے نہیں تھے بلکہ اپنے کولہے پر بیٹھتے تھے۔ اس مفصل روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس روایت میں بیان کردہ طریقہ دوسرے تشہد سے متعلق ہے جیسا کہ مؤطا ہی کی روایت میں صراحت ہے کہ آپ آخری تشہد میں ایسا کرتے تھے۔ اگر صحیح بخاری میں پیش کردہ روایت کو پہلے تشہد پر محمول کر لیا جائے تو بھی کوئی اشکال نہیں ہے جیسا کہ امام نسائی ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے بیان کیا ہے کہ نماز میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ دائیں پاؤں پر بیٹھنا ہے۔ (سنن النسائي، التطبیق، حدیث:1158)
(2) واضح رہے کہ نماز میں چارزانو بیٹھنا درست نہیں ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے نماز میں چار زانو بیٹھنے سے کوئلوں پر بیٹھنا زیادہ پسند ہے، البتہ عذر کی وجہ سے نفل یا فرض نماز میں چار زانو بیٹھا جا سکتا ہے۔ (فتح الباري:396/2) واللہ أعلم۔