تشریح:
امام بخاری ؒ نے مسئلہ اور اس کی دلیل ذکر کر دی لیکن اس کے متعلق کوئی دو ٹوک فیصلہ نہیں کیا کیونکہ اس دلیل کے کئی ایک احتمالات ہیں کیونکہ مٹی کے نشانات پیشانی پر ظاہر ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے اسے دوران نماز میں صاف نہیں کیا تھا کیونکہ صاف کرنے کے بعد بھی اس کے اثرات باقی رہ جاتے ہیں، نیز ممکن ہے کہ بھول کی وجہ سے اسے صاف نہ کر سکے ہوں یا آپ نے اپنے خواب کی تصدیق کے لیے اسے دانستہ چھوڑ دیا ہو یا آپ نے کیچڑ کے نشانات کو محسوس نہ کیا ہو یا بیان جواز کے لیے ایسا کیا ہو۔ جب اس طرح کے احتمالات دلیل میں موجود ہوں تو وہ استدلال کے قابل نہیں رہتی۔ (فتح الباري:416/2) اس سے زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ سجدہ سے اگر مٹی کے نشانات پیشانی پر پڑ جائیں تو چنداں حرج نہیں۔