قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

844. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ المُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ المُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ مَكْتُوبَةٍ: «لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الجَدِّ مِنْكَ الجَدُّ» وَقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، بِهَذَا، وَقَالَ الحَسَنُ: الجَدُّ: غِنًى وَعَنِ الحَكَمِ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ وَرَّادٍ، بِهَذَا،

مترجم:

844.

حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت امیر معاویہ ؓ کو خط لکھا کہ نبی ﷺ ہر فرض نماز کے بعد پڑھتے تھے: (لا إله إلا الله وحده ۔۔۔۔ ذالجد منك الجد) ’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے۔ اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔ اے اللہ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کو کوئی عطا کرنے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی تونگری تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔‘‘ امام شعبہ نے بھی عبدالملک بن عمیر سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ حسن بصری ؓ بیان کرتے ہیں کہ جد کے معنی تونگری اور بے نیازی کے ہیں، نیز امام شعبہ نے حکم کے واسطے سے بھی یہ روایت وراد سے بیان کی ہے۔