تشریح:
(1) وادئ قری، مدائن صالح کو کہتے ہیں جو ایک سو تیس گاؤں پر مشتمل تھی اور یہ آبادی مدینہ منورہ کے قریب پڑتی تھی۔ اور ایلہ ایک مشہور شہر ہے جو مدینہ اور مصر کے مابین بحر قلزم کے کنارے پر واقع تھا۔ حضرت رزیق، خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کی طرف سے وہاں کے گورنر تھے اور وہ ایلہ کے اطراف میں ایک مقام پر اپنے نوکروں سے کاشت کاری کراتے تھے۔ چونکہ وہاں سوڈانیوں اور دیگر مزارعین کی جماعت آباد تھی، اس لیے انہوں نے امام زہری کی طرف خط لکھا کہ میں اس زرعی فارم پر اقامت جمعہ کا اہتمام کروں؟ امام زہری نے جواب دیا کہ وہاں جمعہ کا اہتمام کرنا تمہاری ذمہ داری میں شامل ہے کیونکہ تم اس علاقے کے حاکم ہو اور ہر حاکم سے اس کی رعایا کے مفاد کے متعلق باز پرس ہو گی۔ لوگوں کے لیے باعثِ اصلاح امور کی حفاظت تمہارے ذمے ہے اور اقامت جمعہ بھی لوگوں کی اصلاح کے لیے ہے، اس لیے جمعے کا اہتمام کرنا تمہارے فرائض میں شامل ہے۔
(2) امام بخاری ؒ نے یہیں سے گاؤں میں اقامت جمعہ پر استدلال کیا ہے جو اپنے مفہوم میں بہت واضح اور شفاف ہے۔ شارح بخاری علامہ زین بن منیر ؒ کہتے ہیں کہ اس واقعے سے اشارہ ملتا ہے کہ حاکم وقت کی اجازت کے بغیر بھی جمعہ ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہاں کوئی عوام الناس کی ضروریات کا خیال رکھنے والا موجود ہو۔ اور اس واقعے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ گاؤں میں اقامت جمعہ کا اہتمام ہو سکتا ہے۔ یہ موقف ان لوگوں کے خلاف ہے جو اقامت جمعہ کے لیے شہر ہونے کی شرط لگاتے ہیں۔ (فتح الباري:490/2)
(3) راوئ حدیث یونس بن یزید ایلی سے بیان کرنے والے عبداللہ بن مبارک اور حضرت لیث بن سعد ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ کی روایت میں ’‘پس منظر‘‘ کا ذکر نہیں ہے جبکہ حضرت لیث نے اس واقعے کو بھی ذکر کیا ہے جس کے تناظر میں حضرت امام زہری رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کی۔ لیکن لیث کی روایت معلق ہے جسے امام ذہلی نے لیث بن سعد کے کاتب ابو صالح سے موصولاً بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:489/2)