قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ أُمُورِ الإِيمَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿لَيْسَ البِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ، وَلَكِنَّ البِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ وَالمَلاَئِكَةِ وَالكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى المَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي القُرْبَى وَاليَتَامَى وَالمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ، وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ، وَأَقَامَ الصَّلاَةَ، وَآتَى الزَّكَاةَ، وَالمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا، وَالصَّابِرِينَ فِي البَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ البَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ المُتَّقُونَ﴾ [البقرة: 177] وَقَوْلِهِ: ﴿قَدْ أَفْلَحَ المُؤْمِنُونَ﴾ [المؤمنون: 1] الآيَةَ

9. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ العَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ «الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ.»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ پاک کے اس فرمان کی تشریح کہ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم ( نماز میں ) اپنا منہ پورب یا پچھم کی طرف کر لو بلکہ اصلی نیکی تو اس انسان کی ہے جو اللہ (کی ذات و صفات ) پر یقین رکھے اور قیامت کو برحق مانے اور فرشتوں کے وجود پر ایمان لائے اور آسمان سے نازل ہونے والی کتاب کو سچا تسلیم کرے۔ اور جس قدر نبی رسول دنیا میں تشریف لائے ان سب کو سچا تسلیم کرے۔ اور وہ شخص مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں اپنے ( حاجت مند ) رشتہ داروں کو اور ( نادار ) یتیموں کو اور دوسرے محتاج لوگوں کو اور ( تنگ دست ) مسافروں کو اور ( لاچاری ) میں سوال کرنے والوں کو اور ( قیدی اور غلاموں کی ) گردن چھڑانے میں اور نماز کی پابندی کرتا ہو اور زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے والے جب وہ کسی امر کی بابت وعدہ کریں۔ اور وہ لوگ جو صبر وشکر کرنے والے ہیں تنگ دستی میں اور بیماری میں اور ( معرکہ ) جہاد میں یہی لوگ وہ ہیں جن کو سچا مومن کہا جا سکتا ہے اور یہی لوگ درحقیقت پرہیزگار ہیں۔ یقیناً ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپنی نمازوں میں خشوع خضوع کرنے والے ہیں اور جو لغو باتوں سے برکنار رہنے والے ہیں اور وہ جو زکوٰۃ سے پاکیزگی حاصل کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے کیونکہ ان کے ساتھ صحبت کرنے میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں جو ان کے علاوہ ( زنا یا لواطت یا مشت زنی وغیرہ سے ) شہوت رانی کریں ایسے لوگ حد سے نکلنے والے ہیں۔ اور جو لوگ اپنی امانت و عہد کا خیال رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نمازوں کی کامل طور پر حفاظت کرتے ہیں یہی لوگ جنت الفردوس کی وراثت حاصل کر لیں گے پھر وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

9.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: ’’ایمان کی ساٹھ سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘