تشریح:
آداب جمعہ میں سے ہے کہ آدمی کو نہایت سنجیدگی کے ساتھ جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جائے، دھکم پیل نہ کرے۔ حدیث میں جمعہ کے دن کی شرط نہیں ہے، البتہ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی شخص جمعہ کے دن اپنے بھائی کو وہاں سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے، البتہ گنجائش پیدا کرنے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5688 (2178)) اگر کسی کو اس کی جگہ سے اٹھانے کا کام تکبر اور غرور کی وجہ سے کیا ہے تو انتہائی معیوب ہے اور اگر ذاتی ترجیح و فضیلت یا اپنی قدرومنزلت کام میں لاتے ہوئے ایسے کیا ہے تو بھی انتہائی شناعت و قباحت کا حامل ہے۔ (فتح الباري:505/2) واضح رہے کہ زبان سے کہہ کر بھی نہ اٹھائے اور اپنی ظاہری وجاہت کی وجہ سے بھی اٹھنے کا اشارہ نہ کرے۔ دونوں صورتیں منع ہیں۔ چونکہ مساجد اللہ کا گھر ہیں، ان میں سب لوگ برابر کی حیثیت رکھتے ہیں، اس لیے جو شخص پہلے جس جگہ بیٹھ گیا وہ اس کا زیادہ حقدار ہے، ہاں اگر کوئی اہل علم کے لیے ایثار کرتے ہوئے وہاں سے خود اٹھ جائے اور کسی اہل علم کو خود اپنی جگہ پر بٹھا دے تو ایسا کرنا شرعاً ممنوع نہیں۔