تشریح:
(1) ابن حبیب وغیرہ کا موقف ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب منبر پر تشریف رکھتے تو یکے بعد دیگرے تین مؤذن اذان دیا کرتے تھے اور تیسرے کی اذان سے فراغت کے بعد رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ شروع فرماتے۔ امام بخاری ؒ نے اسی موقف کی تردید کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔ یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ (فتح الباري:508/2) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ لکھتے ہیں کہ حرمین میں یہ رواج ہے کہ جمعہ کے دن اور دوسرے ایام میں بھی کئی مؤذن جمع ہو کر بلند آواز سے اذان دیتے ہیں۔ یہ دستور رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں نہیں تھا کیونکہ عہد رسالت میں ایک ہی مؤذن اذان دیتا تھا، تاہم اس عمل کو بدعت اس لیے نہیں کہہ سکتے کہ اس کی بنیاد موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبداللہ بن زید بن عبد ربہ کو فرمایا تھا کہ وہ اذان کے کلمات حضرت بلال پر القا کریں۔ اس طرح دونوں حضرات بلند آواز سے اذان کہتے تھے۔ (شرح تراجم بخاری) شاہ ولی اللہ ؒ کی بات اس لیے محل نظر ہے کہ حضرت بلال ؓ کو اذان سکھانے کا معاملہ صرف ایک مرتبہ ہوا تھا، ہر اذان کے موقع پر یہ عمل نہیں دہرایا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ آج کل حرمین میں ایک ہی مؤذن اذان دیتا ہے، بیک وقت متعدد اذانین دینے کا عمل متروک ہو چکا ہے۔
(2) بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے تیسری اذان دینے کا اہتمام کیا تھا۔ آپ نے حکم دیا تھا کہ اذان دینے والے مسجد سے باہر اذان دیں تاکہ لوگوں کو وقت جمعہ کا پتہ چل جائے، نیز آپ نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ اذان خطبہ منبر کے پاس کہی جائے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے دور میں معمول تھا۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نے اس تیسری اذان کا اہتمام اس لیے کیا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہو چکی ہے۔ لیکن یہ روایت صحیح نہیں کیونکہ حضرت معاذ ؓ سے بیان کرنے والے حضرت مکحول ہیں، ان دونوں کے درمیان انقطاع ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ تیسری اذان کا اہتمام حضرت عثمان ؓ نے فرمایا تھا جیسا کہ صحیحین وغیرہ میں ہے۔ (فتح الباري:507/2) واللہ أعلم۔
(3) عہد رسالت میں حضرت ابو محذورہ اور حضرت سعد القرظی ؓ بھی اذان دیا کرتے تھے لیکن مسجد نبوی میں ان کا اذان دینا ثابت نہیں بلکہ وہ اپنے اپنے قبیلے کی مساجد میں اذان کے لیے تعینات تھے۔ حضرت ابن ام مکتوم ؓ کا نام بھی اذان دینے والوں میں ملتا ہے لیکن وہ صرف صبح کی دوسری اذان کہتے تھے، دیگر اذانوں کے لیے صرف سیدنا بلال ؓ تعینات تھے جیسا کہ حضرت سائب بن یزید ؓ فرماتے ہیں جمعہ اور غیر جمعہ کی تمام نمازوں کے لیے ایک ہی مؤذن ہوا کرتا تھا، وہی اذان دیتا اور تکبیر کہتا۔ آپ نے فرمایا کہ حضرت بلال ؓ جمعہ کے لیے اس وقت اذان کہتے جب رسول اللہ ؓ منبر پر تشریف فرماتے اور جب منبر سے اترتے تو تکبیر کہتے۔ (دیکھیے ترجمۃ الباب والی حدیث)