قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا}وَكَمُ الغِنَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «وَلاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ» لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ} [البقرة: 273] إِلَى قَوْلِهِ {فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ} [البقرة: 215]

1495. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَلَكِنْ الْمِسْكِينُ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ وَلَا يُفْطَنُ بِهِ فَيُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ وَلَا يَقُومُ فَيَسْأَلُ النَّاسَ

صحیح بخاری:

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان

تمہید کتاب (

باب: (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”جو لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے“ اور کتنے مال سے آدمی مالدار کہلاتا ہے۔

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریمﷺکا یہ فرمانا کہ وہ شخص جو بقدر کفایت نہیں پاتا ( گویا اس کو غنی نہیں کہہ سکتے ) اور ( اللہ تعالیٰ نے اسی سورۃ میں فرمایا ہے کہ ) صدقہ خیرات تو ان فقراءکے لیے ہے جو اللہ کے راستے میں گھر گئے ہیں۔ کسی ملک میں جانہیں سکتے کہ وہ تجارت ہی کرلیں۔ ناواقف لوگ انہیں سوال نہ کرنے کی وجہ سے غنی سمجھتے ہیں۔ آخر آیت فان اللہ بہ علیم تک ( یعنی وہ حد کیا ہے جس سے سوال ناجائز ہو )باب کی حدیث میں اس کی تصریح نہیں ہے شاید امام بخاری  کو اس کے متعلق کوئی حدیث ایسی نہیں ملی جو ان کی شرط پر ہو۔

1495.

حضرت ابوہریرۃ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مسکین وہ نہیں جو لوگوں کا طواف کرتا پھرے اور ایک دولقمے یا ایک دوکھجوریں اسے ادھر اُدھر گردش کراتی رہیں، بلکہ مسکین وہ شخص ہے جو اس قدر مالداری نہ پائے جو اسے بے نیاز کردے اور کسی کو اس کاپتہ بھی نہ چل سکے کہ وہ اس پر صدقہ کرے اور نہ وہ کھڑا ہوکر لوگوں سے مانگتا ہی پھرے۔‘‘