قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَكَالَةِ (بَابٌ: وَكَالَةُ الشَّاهِدِ وَالغَائِبِ جَائِزَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِلَى قَهْرَمَانِهِ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهُ: «أَنْ يُزَكِّيَ عَنْ أَهْلِهِ الصَّغِيرِ وَالكَبِيرِ»

2324. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنْ الْإِبِلِ فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ فَقَالَ أَعْطُوهُ فَطَلَبُوا سِنَّهُ فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا فَقَالَ أَعْطُوهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَنِي أَوْفَى اللَّهُ بِكَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنے وکیل کو جو ان سے غائب تھا یہ لکھا کہ چھوٹے بڑے ان کے تمام گھر والوں کی طرف سے وہ صدقہ فطر نکال دیں۔ تشریح : ابن بطال نے کہا جمہور علماءکا یہی قول ہے کہ جو شخص شہر میں موجود ہو اور اس کو کوئی عذر نہ ہو وہ بھی وکیل کر سکتا ہے۔ لیکن حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ بیماری کے عذر سے ایسا کرنا درست ہے یا فریق مقابل کی رضامندی سے، اور امام مالک نے کہا اس شخص کو وکیل کرنا درست نہیں جس کی فریق مقابل سے دشمنی ہو۔ اور طحاوی نے جمہور کے قول کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے حاضر کو وکیل کرنا بلا شرط بالاتفاق جائز رکھا ہے اور غائب کی وکالت وکیل کے قبول پر موقوف رہے گی بالاتفاق اور جب قبول پر موقوف رہی تو حاضر اور غائب ہر دو کا حکم برابر ہے۔ ( فتح الباری ) عبداللہ بن عمر ؓ کے اثر کے بارے میں حافظ نے یہ بیان نہیں کیا کہ اس اثر کو کس نے نکالا۔ لیکن یہ کہا کہ مجھ کو اس وکیل کا نام معلوم نہیں ہوا۔

2324.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے ذمےایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ تقاضا کرنے آیا تو آپ نے فرمایا: ’’اسے اونٹ دے دو۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا لیکن نہ مل سکا اور اس کے اونٹ سے بڑا اونٹ پایا تو آپ نے فرمایا: ’’وہی اس کو دے دو۔‘‘ اس شخص نے کہا: آپ نے میرا حق پورا پورا دے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی آپ کو پورا بدلہ دے۔ نبی نے فرمایا: ’’تم میں سے اچھا شخص وہ ہے جو ادائیگی کرنے میں بہتر ہو۔‘‘