باب: جب نبی کریم ﷺنے جمعہ کے دن مسجد ہی میں پانی کی دعا کی تو چادر نہیں الٹائی۔
)
Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: The saying that "The Prophet (pbuh) did not turn his cloak inside out during the invocation for rain on Friday.")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1018.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے ہاں مال کے ہلاک ہونے اور اہل و عیال کے مشقت میں مبتلا ہونے کی شکایت کی تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائی۔ حضرت انس ؓ نے چادر پلٹنے یا استقبالِ قبلہ کا ذکر نہیں کیا۔
تشریح:
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ استسقاء کے موقع پر آپ نے اپنی چادر کو نہیں پلٹا تھا۔ اس کی بھی کوئی اصل ہے، یعنی چادر کو الٹنا اور نہ الٹنا دونوں رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔ لیکن امام بخاری ؒ کے انداز اور اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ استسقاء کے موقع پر چادر کو نہ الٹنا اصل نہیں بلکہ اسے آپ نے لفظ قبل سے بیان کیا ہے، کیونکہ روایات میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ آپ نے اپنی چادر کو الٹ پلٹ نہیں کیا، البتہ راوی کا بیان ہے کہ میرے شیخ نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ راوی کا اس کے متعلق سکوت اختیار کرنا عدم وقوع کی دلیل نہیں، تاہم رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن دوران خطبہ میں بارش کے لیے جو دعا کی اس میں واقعی چادر کو نہیں پلٹا۔ جب باہر جا کر اس کا خصوصی اہتمام کیا تو نہ صرف آپ بلکہ لوگ بھی اس عمل کو رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں بجا لائے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر کے ظاہری حصے کو باطنی حصے کی طرف پھیر دیا اور لوگوں نے بھی اپنی چادروں کو الٹ پلٹ کیا۔ (مسند أحمد:41/4) لیکن علامہ البانی ؒ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے متعلق جو الفاظ ہیں وہ شاذ ہیں۔ (تمام المنة، ص:264) اس روایت میں اگرچہ جمعہ کا ذکر نہیں، کیونکہ امام بخاری ؒ نے اسے انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے، لیکن تفصیل کے ساتھ یہ روایت آگے (نمبر : 1033 میں) آ رہی ہے۔ اس میں دوران جمعہ دعا کرنے کے الفاظ ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1003
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1018
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1018
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1018
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے ہاں مال کے ہلاک ہونے اور اہل و عیال کے مشقت میں مبتلا ہونے کی شکایت کی تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائی۔ حضرت انس ؓ نے چادر پلٹنے یا استقبالِ قبلہ کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ استسقاء کے موقع پر آپ نے اپنی چادر کو نہیں پلٹا تھا۔ اس کی بھی کوئی اصل ہے، یعنی چادر کو الٹنا اور نہ الٹنا دونوں رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔ لیکن امام بخاری ؒ کے انداز اور اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ استسقاء کے موقع پر چادر کو نہ الٹنا اصل نہیں بلکہ اسے آپ نے لفظ قبل سے بیان کیا ہے، کیونکہ روایات میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ آپ نے اپنی چادر کو الٹ پلٹ نہیں کیا، البتہ راوی کا بیان ہے کہ میرے شیخ نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ راوی کا اس کے متعلق سکوت اختیار کرنا عدم وقوع کی دلیل نہیں، تاہم رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن دوران خطبہ میں بارش کے لیے جو دعا کی اس میں واقعی چادر کو نہیں پلٹا۔ جب باہر جا کر اس کا خصوصی اہتمام کیا تو نہ صرف آپ بلکہ لوگ بھی اس عمل کو رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں بجا لائے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر کے ظاہری حصے کو باطنی حصے کی طرف پھیر دیا اور لوگوں نے بھی اپنی چادروں کو الٹ پلٹ کیا۔ (مسند أحمد:41/4) لیکن علامہ البانی ؒ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے متعلق جو الفاظ ہیں وہ شاذ ہیں۔ (تمام المنة، ص:264) اس روایت میں اگرچہ جمعہ کا ذکر نہیں، کیونکہ امام بخاری ؒ نے اسے انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے، لیکن تفصیل کے ساتھ یہ روایت آگے (نمبر : 1033 میں) آ رہی ہے۔ اس میں دوران جمعہ دعا کرنے کے الفاظ ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے حسن بن بشر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معافی بن عمران نے بیان کیا کہ ان سے امام اوزاعی نے، ان سے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے (قحط سے) مال کی بربادی اور اہل وعیال کی بھوک کی شکایت کی۔ چنانچہ آپ ﷺ نے دعا ئے استسقاء کی۔ راوی نے اس موقع پر نہ چادر پلٹنے کا ذکر کیا اور نہ قبلہ کی طرف منہ کرنے کا۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ چادر الٹانا اس استسقاءمیں سنت ہے جو میدان میں نکل کر کیا جائے اور نماز پڑھی جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA) I p man complained to the Prophet (ﷺ) about the destruction of livestock and property and the hunger of the offspring. So he invoked (Allah for rain. The narrator ( Anas (RA)) did not mention that the Prophet (ﷺ) had worn his cloak inside out or faced the Qibla.