باب: استسقاء میں نبی ﷺ نے لوگوں کی طرف پشت مبارک کس طرح موڑی تھی؟
)
Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: How the Prophet (pbuh) turned his back towards the people [while offering the Salat (prayer) for rain])
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1025.
حضرت عباد بن تمیم ؓ کے چچا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا؛ جس دن نبی ﷺ بارش کی دعا کے لیے باہر تشریف لے گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ پھیری اور قبلے کی طرف منہ کر کے دعا کرنے لگے، پھر اپنی چادر کو پلٹا۔ اس کے بعد آپ نے ہمیں دو رکعت پڑھائیں جس میں بآواز بلند قراءت کی۔
تشریح:
(1) حدیث میں صرف پشت پھیرنے کا بیان ہے جبکہ عنوان کیفیت سے متعلق ہے، اس لیے علامہ زین بن منیرؓ نے لفظ كيف کو استفہام پر محمول کیا ہے۔ حدیث میں تحویل کے متعلق وضاحت نہیں کہ دائیں جانب سے پھر کر قبلہ کی طرف منہ کیا یا بائیں جانب سے مڑ کر، اس لیے استفہام کی ضرورت پڑی۔ اس کی وضاحت نہیں ہے، اس لیے امام کو ہر دو جانب سے پھرنے کا اختیار ہے لیکن خارجی قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے دائیں جانب سے مڑ کر قبلے کی طرف منہ کیا ہو گا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو اکثر معاملات میں دائیں جانب پسند ہوتی تھی۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب رسول اللہ ﷺ وعظ و نصیحت سے فارغ ہو گئے اور دعا کا ارادہ کیا تو اس وقت اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیر کر قبلے کی جانب منہ کیا۔ (فتح الباري:684/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1010
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1025
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1025
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1025
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت عباد بن تمیم ؓ کے چچا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا؛ جس دن نبی ﷺ بارش کی دعا کے لیے باہر تشریف لے گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ پھیری اور قبلے کی طرف منہ کر کے دعا کرنے لگے، پھر اپنی چادر کو پلٹا۔ اس کے بعد آپ نے ہمیں دو رکعت پڑھائیں جس میں بآواز بلند قراءت کی۔
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث میں صرف پشت پھیرنے کا بیان ہے جبکہ عنوان کیفیت سے متعلق ہے، اس لیے علامہ زین بن منیرؓ نے لفظ كيف کو استفہام پر محمول کیا ہے۔ حدیث میں تحویل کے متعلق وضاحت نہیں کہ دائیں جانب سے پھر کر قبلہ کی طرف منہ کیا یا بائیں جانب سے مڑ کر، اس لیے استفہام کی ضرورت پڑی۔ اس کی وضاحت نہیں ہے، اس لیے امام کو ہر دو جانب سے پھرنے کا اختیار ہے لیکن خارجی قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے دائیں جانب سے مڑ کر قبلے کی طرف منہ کیا ہو گا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو اکثر معاملات میں دائیں جانب پسند ہوتی تھی۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب رسول اللہ ﷺ وعظ و نصیحت سے فارغ ہو گئے اور دعا کا ارادہ کیا تو اس وقت اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیر کر قبلے کی جانب منہ کیا۔ (فتح الباري:684/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہاکہ ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری سے بیان کیا، ان سے عباد بن تمیم نے، ان سے ان کے چچا عبد اللہ بن زید نے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو جب آپ استسقاء کے لیے باہرنکلے، دیکھا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے اپنی پیٹھ صحابہ کی طرف کر دی اور قبلہ رخ ہو کر دعا کی۔ پھر چادر پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھائی جس کی قرات قرآن میں آپ نے جہر کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abbas bin Tamim from his uncle, "I saw the Prophet (ﷺ) on the day when he went out to offer the Istisqa' prayer. He turned his back towards the people and faced the Qibla and asked Allah for rain. Then he turned his cloak inside out and led us in a two Rakat prayer and recited the Qur'an aloud in them."