Sahi-Bukhari:
Funerals (Al-Janaa'iz)
(Chapter: Standing for the funeral procession)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1307.
حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤحتی کہ وہ تمھیں پیچھے چھوڑجائے۔‘‘ حضرت حمیدی کی روایت میں یہ اضافہ ہے:’’حتی کہ وہ تمھیں پیچھے چھوڑ جائے یا اسے زمین پر رکھ دیا جائے۔‘‘
تشریح:
(1) جنازے کے لیے قیام کی دو قسمیں ہیں: ٭ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا۔ ٭ جنازے کے ہمراہ جانے والے کھڑے رہیں۔ اس عنوان میں امام بخاری ؒ نے جنازے کے لیے قیام کی پہلی قسم کو بیان کیا ہے۔ ابتدائی دور نبوت میں جنازہ سامنے آنے پر کھڑے ہوتے تھے، پھر اس قیام کو ترک کر دیا گیا، اس لیے اب یہ قیام ضروری نہیں، جیسا کہ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم دیا تھا، پھر اس کے بعد آپ بیٹھنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔ (مسند أحمد: 82/1) اسی طرح حضرت حسن اور حضرت ابن عباس ؓ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حضرت حسن ؓ کھڑے ہو گئے لیکن حضرت ابن عباس ؓ بیٹھے رہے، حضرت حسن نے فرمایا: کیا رسول اللہ ﷺ کھڑے نہیں ہوتے تھے؟ اس پر سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ کھڑے ہوتے تھے پھر آپ نے بیٹھنا شروع کر دیا۔ (سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1925) ان احادیث کی وجہ سے اگر کوئی جنازہ دیکھ کر بیٹھا رہے تو جائز ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1272
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1307
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1307
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1307
تمہید کتاب
لفظ جنائز، جنازه کی جمع ہے جس کے دو معنی ہیں: اگر جیم کے کسرہ (زیر) کے ساتھ ہو تو اس سے مراد میت ہے اور اگر جیم کے فتحہ (زبر) کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی اس چارپائی یا تابوت کے ہیں جس پر میت پڑی ہو۔ امام نووی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لفظ جنائز میں جیم پر صرف فتحہ متعین کیا ہے۔ لغوی طور پر اس کا ماخذ لفظ جنز ہے جسے چھپانے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جو انسان دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن موت کی آغوش میں جانا ہے۔ اگرچہ کسی انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، تاہم ہر شخص کی موت کا ایک معین اور اٹل وقت ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے لمحہ بھر کے لیے بھی غافل نہ ہو، اسے ہمیشہ یاد رکھے اور آخرت کے اس سفر کی تیاری کرتا رہے جسے اس نے اکیلے ہی طے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عافیت کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مرض و موت اور دیگر مصائب و آلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ یہ ایک حقیقت اور تجربہ ہے کہ ایسا کرنے سے قلب و روح کو بڑا سکون نصیب ہوتا ہے اور آپ کی تعلیم و رہنمائی زخمی دل کا مرہم اور صدمے کی دوا بن جاتی ہے۔ علاوہ ازیں موت تو لقاء الٰہی (اللہ کی ملاقات) کا وسیلہ ہونے کی حیثیت سے بندہ مومن کے لیے محبوب و مطلوب بن جاتی ہے۔ یہ تو شرعی ہدایات کی دنیوی اور نقد برکات ہیں، آخرت میں وہ سب کچھ سامنے آئے گا جس کا آیات و احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔محدثین کا عام دستور ہے کہ وہ کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کے تحت مرض اور دیگر مصائب و آلام اور حوادث، مرض الموت اور موت کے وقت شرعی طرز عمل، پھر غسل میت، تجہیز و تکفین، نماز جنازہ، دفن، تعزیت یہاں تک کہ زیارت قبور سے متعلقہ احادیث لاتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنے اسلاف کا اتباع کرتے ہوئے کتاب الصلاۃ کے آخر میں کتاب الجنائز کو بیان کیا ہے کیونکہ انسان کی دو ہی حالتیں ہیں: ایک حالت زندگی سے متعلق ہے اور دوسری کا تعلق موت کے بعد سے ہے۔ اور ہر حالت کے متعلق عبادات اور معاملات کے احکام وابستہ ہیں۔ عبادات میں اہم چیز نماز ہے۔ جب زندگی کے متعلق اہم عبادت نماز سے فراغت ہوئی تو موت سے متعلق نماز وغیرہ کا بیان ضروری ہوا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دو صد دس (210) احادیث بیان کی ہیں جن میں چھپن (56) معلق اور متابع ہیں اور باقی متصل اسانید سے ذکر کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا ایک سو نو (109) احادیث مکرر اور باقی ایک سو ایک (101) احادیث خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے چوبیس (24) احادیث کے علاوہ دیگر بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے۔ مرفوع متصل احادیث کے علاوہ اڑتالیس (48) آثار ہیں جو مختلف صحابہ کرام اور تابعین عظام سے مروی ہیں۔ ان میں سے چھ (6) موصول اور باقی معلق ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر تقریبا اٹھانوے (98) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جو افادیت و معنویت کے اعتبار سے بے نظیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان عنوانات کے ذریعے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی ایک متعارض احادیث میں تطبیق دی اور ان کی تشریح فرمائی ہے، اس کے علاوہ محدثانہ اسرار و رموز بھی بیان کیے ہیں جن کی ہم ان کے مقامات پر وضاحت کریں گے۔بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے جنازہ اور متعلقات جنازہ کے متعلق مکمل ہدایات دی ہیں، بلکہ قبر اور بعد القبر کے حقائق سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ ان تمہیدی گزارشات کو سامنے رکھتے ہوئے احادیث کا مطالعہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے فکروعمل کو اپنے ہاں شرف قبولیت سے نوازے۔آمين
حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤحتی کہ وہ تمھیں پیچھے چھوڑجائے۔‘‘ حضرت حمیدی کی روایت میں یہ اضافہ ہے:’’حتی کہ وہ تمھیں پیچھے چھوڑ جائے یا اسے زمین پر رکھ دیا جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) جنازے کے لیے قیام کی دو قسمیں ہیں: ٭ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا۔ ٭ جنازے کے ہمراہ جانے والے کھڑے رہیں۔ اس عنوان میں امام بخاری ؒ نے جنازے کے لیے قیام کی پہلی قسم کو بیان کیا ہے۔ ابتدائی دور نبوت میں جنازہ سامنے آنے پر کھڑے ہوتے تھے، پھر اس قیام کو ترک کر دیا گیا، اس لیے اب یہ قیام ضروری نہیں، جیسا کہ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم دیا تھا، پھر اس کے بعد آپ بیٹھنے لگے اور ہمیں بھی بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔ (مسند أحمد: 82/1) اسی طرح حضرت حسن اور حضرت ابن عباس ؓ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حضرت حسن ؓ کھڑے ہو گئے لیکن حضرت ابن عباس ؓ بیٹھے رہے، حضرت حسن نے فرمایا: کیا رسول اللہ ﷺ کھڑے نہیں ہوتے تھے؟ اس پر سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ کھڑے ہوتے تھے پھر آپ نے بیٹھنا شروع کر دیا۔ (سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1925) ان احادیث کی وجہ سے اگر کوئی جنازہ دیکھ کر بیٹھا رہے تو جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ ان سے زہری نے‘ ان سے سالم نے‘ ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمرؓ نے‘ ان سے عامر بن ربیعہ ؓ نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور کھڑے رہو یہاں تک کہ جنازہ تم سے آگے نکل جائے۔ سفیان نے بیان کیا‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر ؓ سے خبر دی۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں عامر بن ربیعہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے حوالہ سے خبر دی تھی۔ حمیدی نے یہ زیادتی کی ہے۔ ’’یہاں تک کہ جنازہ آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Amir bin Rabi'a (RA):, The Prophet (ﷺ) said, "Whenever you see a funeral procession, stand up till the procession goes ahead of you." Al-Humaidi added, "Till the coffin leaves you behind or is put down."