باب : عمرہ میں ان ہی کاموں کا پرہیز ہے جن سے حج میں پرہیز ہے
)
Sahi-Bukhari:
Umrah (Minor pilgrimage)
(Chapter: The same ceremonies in 'Umra, as in Hajj)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1789.
حضرت یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے، جب نبی کریم ﷺ جعرانہ میں تشریف فر تھے تو ایک آدمی آپ کےپاس آیا۔ اس نے ایسا جبہ پہن رکھا تھا جس پر خلوق یا زردی کے نشانات تھے۔ اس نے عرض کیا: آپ مجھے عمرہ کرنے کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر وحی نازل فرمائی۔ اس دوران میں آپ کو کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔ میری خواہش تھی کہ میں نبی کریم ﷺ پر نزول وحی کی کیفیت دیکھوں۔ حضرت عمر رضی ؓ نے فرمایا: آؤ، کیاتم نبی کریم ﷺ پر نزول وحی کی کیفیت دیکھنا چاہتے ہو؟میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ انھوں نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا تو میں نے آپ ﷺ کو بایں حالت دیکھا کہ آپ سے خراٹے بھرنے کی آواز آرہی تھی۔ یہ آواز اونٹ کے بلبلانے کی طرح تھی۔ جب آپ سے یہ کیفیت زائل ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’عمرے کے متعلق سوال کرنے والاآدمی کہاں ہے؟ (اسے فرمایا: ) اپنا جبہ اتار دو اور اپنے جسم سے خوشبو کے اثرات دھو ڈالو، نیز زردی کو صاف کرو اور عمرہ کرتے وقت وہی کام کرو جو حج میں کرتے ہو۔‘‘
تشریح:
(1) وقوف اور رمی کے علاوہ عمرہ کرتے وقت وہی کام کیے جائیں جو حج میں کیے جاتے ہیں، نیز عمرہ کرتے وقت ان کاموں سے پرہیز کرو جو حج میں نہیں کیے جاتے۔ (2) عمرے کے چار ارکان ہیں: احرام، طواف، سعی اور آخر میں حلق یا تقصیر۔ (3) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سائل قبل ازیں احکام حج سے واقف تھا۔ زمانۂ جاہلیت میں لوگ حج کے لیے خلوق استعمال کرتے تھے اور یہ سہولتیں انہیں عمرے میں بھی حاصل تھیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے دوران عمرہ میں ہر قسم کی خوشبو استعمال کرنے سے منع فرمایا بلکہ اگر پہلے سے لگی ہوئی تھی تو اسے دھونے کا حکم دیا۔ (عمدةالقاري:426/7)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1740
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1789
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1789
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1789
تمہید کتاب
عمره کے لغوی معنی زیارت کرنے کے ہیں۔ علمائے لغت نے اسے عمارة المسجد الحرام سے بھی مشتق بتایا ہے۔ گویا مخصوص آداب و شرائط کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کر کے مسجد حرام کی آبادی کا باعث بننا عمرہ کہلاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کے مطابق حج کے مقابلے میں عمرے کو حج اصغر کہا جاتا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاری،الجزیۃ والموادعۃ،حدیث:3177) امام بخاری رحمہ اللہ نے حج اکبر کے مسائل و احکام بیان کرنے کے بعد اب حج اصغر کے متعلق شرعی معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔ مختصر طور پر احکام عمرہ حسب ذیل ہیں:(1) میقات سے احرام باندھا جائے۔ احرام کی دو چادریں ہوتی ہیں: ایک پہن لی جائے اور دوسری اورھ لی جائے۔ احرام باندھتے وقت دونوں کندھے ڈھانپ لیے جائیں، پھر عمرے کی نیت کر کے تلبیہ کہتے رہنا چاہیے۔(2) مسجد حرام میں داخل ہوتے وقت (اللهم افتح لي أبواب رحمتك) دعا پڑھی جائے اور طواف شروع کرنے سے پہلے دایاں کندھا ننگا کر لیا جائے۔(3) حجراسود کے سامنے کھڑے ہو کر بسم الله الله أكبر کہا جائے۔ ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دیا جائے یا اسے ہاتھ لگا کر ہاتھ چوم لیا جائے یا صرف ہاتھ سے اشارہ کیا جائے۔(4) بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے جائیں۔ پہلے تین چکر آہستہ آہستہ دوڑ کر لگائے جائیں۔ عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ پہلے تین چکروں کے بعد کندھے ڈھانپ لیے جائیں اور باقی چار چکر معمول کے مطابق پورے کیے جائیں۔ ہر چکر کی کوئی مخصوص دعا حدیث سے ثابت نہیں۔(5) ہر چکر میں رکن یمانی کو ہاتھ لگائیں۔ اگر ممکن نہ ہو تو ویسے ہی گزر جائیں۔ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھیں: (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)(6) سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز برائے طواف اس طرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ ملائیں۔ اس کے بعد سیر ہو کر آب زم زم نوش کریں۔ اگر موقع ملے تو حجر اسود کو چومیں یا اسے ہاتھ لگائیں۔ اس کے بعد ملتزم سے چمٹ کر خوب دعائیں کریں۔(7) سعی کے لیے صفا کا رُخ کریں۔ صفا کے قریب پہنچ کر (إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ) پڑھیں، نیز یہ الفاظ بھی کہیں: " نبدأ بما بدأ الله به " پھر اس (صفا پہاڑی) پر چڑھ کر قبلے کی طرف منہ کر کے تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ پھر تین مرتبہ درج ذیل دعا پڑھیں: (لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحي و يميت وهو علی كل شئي قدير۔ لا إله إلا الله وحده أنجز وعده و نصر عبده وهزم الأحزاب وحده) (سنن ابی داؤد،المناسک،حدیث:1905) پھر حسب ضرورت دعائیں پڑھیں۔٭ صفا سے نیچے اتر کر چلنا شروع کر دیں۔ جب سبز رنگ کی لائٹ کے قریب پہنچیں تو دوسری سبز لائٹ تک صرف مرد حضرات ذرا تیز دوڑیں۔ پھر مروہ پر پہنچ کر وہی کچھ کریں جو صفا پر کیا تھا۔ صفا سے مروہ تک ایک چکر شمار ہو گا۔ اسی طرح سات چکر پورے کریں۔٭ سعی کرنے کے بعد اپنے بال منڈوائیں یا کتروائیں، البتہ منڈوانا افضل ہے۔ اس کے بعد احرام کھول کر معمول کے کپڑے پہن لیں کیونکہ اب عمرہ مکمل ہو چکا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے تقریبا چالیس مرفوع احادیث پر بیس چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں۔ یہ عناوین دو حصوں پر مشتمل ہیں: ایک میں احکام عمرہ اور دوسرے میں آداب سفر بیان کیے ہیں۔ مسائل عمرہ میں عمرے کا وجوب اور اس کی فضیلت، حج سے پہلے عمرہ کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے؟ رمضان میں عمرہ کرنے کی فضیلت، روانگی کی رات عمرہ کرنا، مقام تنعیم سے عمرہ کرنا، حج کے بعد ہدی کے بغیر عمرہ کرنا، عمرے کا ثواب بقدر مشقت، کیا عمرے کے بعد طواف وداع ضروری ہے؟ عمرہ کرنے والے پر وہی پابندیاں ہیں جو حاجی کے لیے ہیں۔ عمرے سے فراغت کیونکر ہو گی؟ اور ان کے علاوہ دیگر مسائل بیان کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں کل چالیس مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں سے چار معلق اور چھتیس متصل ہیں۔ ان میں سے اکیس مکرر اور انیس اضافی ہیں۔ چار احادیث کے علاوہ باقی تمام احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ و تابعین سے مروی پانچ آثار بھی ذکر کیے ہیں جن میں تین موصول اور دو معلق ہیں۔بہرحال ان احادیث کے مطالعے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی فقہی بصیرت اور حدیثی استعداد کا پتہ چلتا ہے۔ امید ہے کہ قارئین ہماری گزارشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کا مطالعہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینی بصیرت اور عملی اصلاح سے ہمکنار کرے۔ آمین
حضرت یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے، جب نبی کریم ﷺ جعرانہ میں تشریف فر تھے تو ایک آدمی آپ کےپاس آیا۔ اس نے ایسا جبہ پہن رکھا تھا جس پر خلوق یا زردی کے نشانات تھے۔ اس نے عرض کیا: آپ مجھے عمرہ کرنے کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر وحی نازل فرمائی۔ اس دوران میں آپ کو کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔ میری خواہش تھی کہ میں نبی کریم ﷺ پر نزول وحی کی کیفیت دیکھوں۔ حضرت عمر رضی ؓ نے فرمایا: آؤ، کیاتم نبی کریم ﷺ پر نزول وحی کی کیفیت دیکھنا چاہتے ہو؟میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ انھوں نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا تو میں نے آپ ﷺ کو بایں حالت دیکھا کہ آپ سے خراٹے بھرنے کی آواز آرہی تھی۔ یہ آواز اونٹ کے بلبلانے کی طرح تھی۔ جب آپ سے یہ کیفیت زائل ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’عمرے کے متعلق سوال کرنے والاآدمی کہاں ہے؟ (اسے فرمایا: ) اپنا جبہ اتار دو اور اپنے جسم سے خوشبو کے اثرات دھو ڈالو، نیز زردی کو صاف کرو اور عمرہ کرتے وقت وہی کام کرو جو حج میں کرتے ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) وقوف اور رمی کے علاوہ عمرہ کرتے وقت وہی کام کیے جائیں جو حج میں کیے جاتے ہیں، نیز عمرہ کرتے وقت ان کاموں سے پرہیز کرو جو حج میں نہیں کیے جاتے۔ (2) عمرے کے چار ارکان ہیں: احرام، طواف، سعی اور آخر میں حلق یا تقصیر۔ (3) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سائل قبل ازیں احکام حج سے واقف تھا۔ زمانۂ جاہلیت میں لوگ حج کے لیے خلوق استعمال کرتے تھے اور یہ سہولتیں انہیں عمرے میں بھی حاصل تھیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے دوران عمرہ میں ہر قسم کی خوشبو استعمال کرنے سے منع فرمایا بلکہ اگر پہلے سے لگی ہوئی تھی تو اسے دھونے کا حکم دیا۔ (عمدةالقاري:426/7)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے عطا بن ابی رباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم ﷺ جعرانہ میں تھے، تو آپ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا جبہ پہنے ہوئے اور اس پر خلوق یا زردی کا نشان تھا۔ اس نے پوچھا مجھے اپنے عمرہ میں آپ ﷺ کس طرح کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر وحی نازل کی اور آپ ﷺ پر کپڑا ڈال دیا گیا، میری بڑی آرزو تھی کہ جب حضور ﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہو تو میں آپ ﷺ کو دیکھوں۔ عمر ؓ نے فرمایا یہاں آؤ نبی کریم ﷺ پر جب وحی نازل ہو رہی ہو، اس وقت تم حضور ﷺ کو دیکھنے کے آرزو مند ہو؟ میں نے کہا ہاں ! انہوں نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا اور میں نے اس میں سے آپ ﷺ کو دیکھا آپ زور زور سے خراٹے لے رہے تھے، میرا خیال ہے کہ انہوں نے بیان کیا جیسے اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے، پھر جب وحی اترنی بند ہو ئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ پوچھنے والا کہاں ہے جو عمرے کا حال پوچھتا تھا؟ اپنا جبہ اتار دے، خلوق کے اثر کو دھو ڈال اور (زعفران کی ) زردی صاف کر لے اور جس طرح حج میں کرتے ہو اسی طرح اس میں بھی کرو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Safwan bin Ya'la bin Umaiya from his father who said: "A man came to the Prophet (ﷺ) while he was at Ji'rana. The man was wearing a cloak which had traces of Khaluq or Sufra (a kind of perfume). The man asked (the Prophet (ﷺ) ), 'What do you order me to perform in my 'Umra?' So, Allah inspired the Prophet (ﷺ) divinely and he was screened by a place of cloth. I wished to see the Prophet (ﷺ) being divinely inspired. 'Umar said to me, 'Come! Will you be pleased to look at the Prophet (ﷺ) while Allah is inspiring him?' I replied in the affirmative. 'Umar lifted one corner of the cloth and I looked at the Prophet (ﷺ) who was snoring. (The sub-narrator thought that he said: The snoring was like that of a camel). When that state was over, the Prophet (ﷺ) asked, "Where is the questioner who asked about 'Umra? Put off your cloak and wash away the traces of Khaluq from your body and clean the Sufra (yellow color) and perform in your Umra what you perform in your Hajj (i.e. the Tawaf round the Ka’bah and the Sa'i between Safa and Marwa). "