باب: درخت پر جوکھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Sales in which a Price is paid for Goods to be Delivered Later (As-Salam)
(Chapter: As-Salam for (the fruits of) dat-palms)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2247.
بختری سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے درخت پر لگی ہوئی کھجور کی بیع سلم کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: درخت پر لگی ہوئی کھجور کی خرید و فروخت سے منع کیاگیا ہے حتیٰ کہ ان میں صلاحیت پیدا ہوجائے اور ادھار چاندی کے عوض نقد چاندی فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے درخت پر لگی ہوئی کھجور میں سلم سے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے درخت پر لگی کھجور کی خرید و فروخت سے منع فرمایا تا آنکہ وہ کھانے کے قابل ہوجائیں اور وزن کے لائق ہوجائیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2178
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2247
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2247
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2247
تمہید کتاب
سلم،لفظی اور معنوی طور پر سلف ہی ہے جس کے معنی پیشگی رقم دینے کے ہیں۔دراصل سلف اہل عراق اور سلم اہل حجاز کی لغت ہے۔سلف بیوع کی ایک قسم ہے جس میں قیمت پہلے ادا کی جاتی ہے اور سودا تاخیر سے معین مدت پر لیا جاتا ہے۔جو قیمت پہلے ادا کی جاتی ہے اسے رأس المال اور جو چیز تاخیر سے فروخت کی جاتی ہے اسے مسلم فیہ کہتے ہیں۔قیمت ادا کرنے والے کر رب السلم اور جنس ادا کرنے والے کو مسلم الیہ کہتے ہیں۔اسلام کا قاعدہ ہے کہ جو چیز معدوم ہو اس کی خریدوفروخت نہیں کی جاسکتی،لیکن اقتصادی ضرورت اور معاشی مصلحت کے پیش نظر لوگوں کی سہولت کےلیے اسے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور اس بیع کی مشروعیت پر امت کا اجماع ہے۔اس کے جواز کے لیے چند ایک شرائط ہیں جنھیں ہم آئندہ بیان کریں گے۔دور حاضر میں بڑے بڑے کاروبار خصوصاً بیرون ممالک سے تجارت سلم ہی کی بنیاد پر ہورہی ہے۔بین الاقوامی تجارت میں رقم پیشگی ادا کردی جاتی ہے یا بنک گارنٹی مہیا کی جاتی ہے۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ قیمت کا کچھ حصہ پیشگی دیا جاتا ہے اور باقی چیز وصول ہونے کے بعد واجب الادا ہوتا ہے۔جملہ شرائط ایک معاہدے کی شکل میں تحریر کرلی جاتی ہیں،فریقین اس تحریر کے پابند ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ بیرون ممالک سے تجارت نہیں کی جاسکتی۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کے متعلق الگ عنوان قائم کیا ہے اگرچہ کتاب البیوع میں اسے عام ابواب کی حیثیت سے بھی بیان کیا جاسکتا تھا۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں اکتیس احادیث بیان کی ہیں جن میں چار معلق اور باقی ستائیس موصول ہیں۔اس عنوان کے تحت متعدد احادیث مکرر بیان ہوئی ہیں،صرف پانچ خالص ہیں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام سے چھ آثار بھی مروی ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر چھوٹے چھوٹے آٹھ عنوان قائم کیے ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:(1) معین ماپ میں بیع سلم کرنا۔(2) تول یا وزن مقرر کر کے بیع سلم کرنا۔(3) ایسے شخص سے بیع سلم کرنا جس کے پاس اصل مال نہیں ہے۔(4) درخت پر لگی کھجوروں کی بیع سلم کرنا۔(5) بیع سلم میں کسی کو ضامن بنانا۔(6) بیع سلم میں کوئی چیز گروی رکھنا۔(7) مقررہ مدت تک کے لیے بیع سلم کرنا۔(8) اونٹنی کے بچہ جننے کی مدت تک کےلیے بیع سلم کرنا۔بہر حال بیع سلم کے وقت جنس کا پایا جا نا ضروری نہیں،تاہم یہ ضروری ہے کہ اختتام مدت پر اس چیز کا عام دستیاب ہونا ممکن ہو۔بہرحال ہماری مذکورہ معروضات کو سامنے رکھتے ہوئے امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ عنوانات اور اس میں پیش کردہ احادیث کا مطالعہ کریں۔ اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ کی قوت اجتہاد اور مصالح وضروریات سے آگہی کا پتہ چلتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں حق سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔آمين يا رب العالمين.
تمہید باب
یعنی جس صورت میں کہ ہم کو بھروسہ ہوجائے کہ یہ درخت یقینا پھل دیں گے بلکہ پھل اب پختہ ہونے کے قریب ہی آگیا ہے تو ان حالات میں درخت پر لٹکی ہوئی کھجوروں میں بیع سلم جائز ہے۔
بختری سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے درخت پر لگی ہوئی کھجور کی بیع سلم کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: درخت پر لگی ہوئی کھجور کی خرید و فروخت سے منع کیاگیا ہے حتیٰ کہ ان میں صلاحیت پیدا ہوجائے اور ادھار چاندی کے عوض نقد چاندی فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے درخت پر لگی ہوئی کھجور میں سلم سے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے درخت پر لگی کھجور کی خرید و فروخت سے منع فرمایا تا آنکہ وہ کھانے کے قابل ہوجائیں اور وزن کے لائق ہوجائیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے بیان کیا، کہ میں نے ابن عمر ؓ سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہو جائے اس کی بیع سے آنحضرت ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کو ادھار، نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ پھر میں نے ابن عباس ؓ سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جاسکے یا (یہ فرمایا کہ) جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ اسے کوئی کھاسکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہوجائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Al-Bakhtari (RA): I asked Ibn Umar (RA) about Salam (the fruits of) date-palms. He replied, "The Prophet (ﷺ) forbade the sale of dates till their benefit becomes evident and fit for eating and also the sale of silver (for gold) on credit." I asked Ibn 'Abbas (RA) about Salam for dates and he replied, "The Prophet (ﷺ) forbade the sale of dates till they were fit for eating and could be estimated."