Sahi-Bukhari:
Hiring
(Chapter: The earnings of prostitutes and female-slaves)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور ابرہیم نخعی نے نوحہ کرنے والیوں اور گانے والیوں کی اجرت کو مکروہ قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا ( سورہ نور میں ) یہ فرمان کہ ” اپنی باندیوں کو جب کہ وہ پاک دامنی چاہتی ہوں، زنا کے لیے مجبور نہ کرو تاکہ تم اس طرح دنیا کی زندگی کا سامان ڈھونڈو، لیکن اگر کوئی شخص انہیں مجبور کرتا ہے تو اللہ ان پر جبر کئے جانے کے بعد ( انہیں ) معاف کرنے والا، ان پر رحم کرنے والا ہے ( قرآن کی آیت میں لفظ ) فتیاتکم، امائکم کے معنی ہے ( یعنی تمہاری باندیاں )
2282.
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے کتے کی قیمت زانیہ کی کمائی اور کاہن کی شرینی سے منع فرمایا ہے۔
تشریح:
اس حدیث کے مطابق زانیہ عورت کی کمائی حرا م ٹھہرتی ہے، خواہ آزاد ہو یا لونڈی،اس طرح یہ حدیث عنوان کے ہر دو اجزاء سے مطابق ہوجاتی ہے۔ ویسے بھی زانیہ اور لونڈی میں عموم خصوص من وجہ کی نسبت ہے کیونکہ زانیہ کبھی لونڈی ہوتی ہے تو کبھی آزاد عورت بھی یہ پیشہ اختیار کرلیتی ہے۔ بہر حال مذکورہ حدیث کے مطابق یہ پیشہ اختیار کرنا حرام اور اس کی کمائی باطل ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2210
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2282
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2282
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2282
تمہید کتاب
لغوی طور پر اجارہ مصدر ہے جو مزدوری کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ايجار اور استيجار کسی کو مزدور بنانے کےلیے بھی بولا جاتا ہے۔استيجار کے معنی گھر اُجرت پر لینا بھی ہیں۔مزدور کو اجير کہتے ہیں۔فقہاء کی اصطلاح میں طے شدہ معاوضے کے بدلے کسی چیز کی منفعت دوسرے کے حوالے کرنا جارہ کہلاتا ہے۔اس کے جواز میں کسی کو اختلاف نہیں۔اجرت، جنس (غلہ وغیرہ) اور نقد دونوں صورتوں میں دی جاسکتی ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت مزدوری کے متعلق جملہ مسائل کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اجرت کے متعلق تیس مرفوع احادیث بیان کی ہیں جن میں پانچ معلق اور پچیس متصل سند سے ذکر کی ہیں۔ان میں سولہ مکرر اور چودہ خالص ہیں۔چار احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام اور تابعین عظام سے مروی اٹھارہ آثار بھی پیش کیے ہیں جن سے مختلف مسائل واحکام کا استنباط کیا ہے۔ہمارے ہاں آئے دن مزدوروں اور مالکان کے درمیان ہنگامہ آرائی رہتی ہے۔ مالکان، مزدوروں کے خلاف استحصالی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں جبکہ رد عمل کے طور پر مزدور بھی انھیں خوب بلیک میل کرتے ہیں۔لڑائی جھگڑے، ہنگامے اور ہڑتالیں معمول بن چکا ہے۔لیبر قوانین کے باوجود اخبارات میں قتل وغارت کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔عالمی سطح پر یکم مئی کو یوم مزدوراں منایا جاتا ہے لیکن پھر بھی ہر طرف طوفان بدتمیزی بپا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے احادیث وآثار کی روشنی میں مزدوروں اور مالکان کے متعلق ایک ضابطہ ہمارے سامنے رکھا ہے اور تقریباً بائیس مختلف عنوانات قائم کیے ہیں،جن کی مختصر تفصیل حسب ذیل ہے:(1)مزدوری کےلیے سنجیدہ اور نیک شخص کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ وہ ذمے داری کے ساتھ اپنے کام سرانجام دے۔(2) چند ٹکوں کی مزدوری پر کسی کی بکریاں چرانا۔(3) بوقت ضرورت اہل شرک سے مزدوری پر کام لینا بشرطیکہ وہ دیانت دار ہوں،دھوکے باز نہ ہوں۔(4) اہل شرک کے ہاں مزدوری کرنا۔(5) فریضۂ جہاد ادا کرتے وقت مزدور ساتھ رکھنا۔(6) مزدوری کے لیے وقت طے کرلیا جائے لیکن کام کی تفاصیل طے نہ کی جائیں،تو اس کا حکم۔(7) جز وقتی مزدور رکھنا۔(8) بلاوجہ مزدوری روک لینے کا گناہ۔(9)کسی شخص کی مزدوری میں اصلاح کی نیت سے تصرف کرنا۔(10) کچھ شرائط کے ساتھ کارخانوں، فیکٹریوں اور مختلف کمپنیوں کا ایجنٹ بننا اور ان کی مصنوعات فروخت کرنا۔(11) دم جھاڑ کرنے پر کچھ اجرتیں شرعاً ناجائز ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان میں سے کچھ کی نشاندہی کی ہے، مثلاً: قحبہ گری کرنا اور لونڈیوں سے پیشہ کرانا،سانڈی کی جفتی پر اجرت لینا۔ اس طرح اجرت ومزدوری کے متعلق کچھ مسائل واحکام کی بھی وضاحت کی ہے جن کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ امام صاحب کی مصالح عباد پر گہری نظر تھی لیکن نصوص کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑتے تھے۔ان عنوانات اور پیش کردہ احادیث کو صدق نیت سے پڑھ کر ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن محدثین کے ساتھ جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے۔آمين.
تمہید باب
امام بکاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کا حکم بیان نہیں کیا کیونکہ فاحشہ عورت کی کمائی تو مطلق طور پر حرام ہے اور لونڈی کی وہ کمائی حرام ہے جو زنا اور بدکاری سے ہو،اس کی دست کاری وغیرہ کی کمائی حرام نہیں۔ اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک آیت کا حوالہ دیا ہے جس میں لونڈیوں کو بدکاری کرانے پر مجبور کرنے سے منع کیا گیا ہے۔دور جاہلیت میں کئی لوگ چکلے قائم کرلیتے اور اپنی لونڈیوں سے پیشہ کراکر اس کی آمدنی سے فائدہ اٹھاتے۔اس آیت کی رو سے حرام کاری کی کمائی حرام ٹھہرتی ہے،خواہ یہ حرام کاری کسی لونڈی سے کرائی جائے یا کوئی طوائف یا زانیہ اس کا ذریعہ بنے۔ابراہیم نخعی کا اثر مصنف ابن ابی شیبہ(7/551) میں متصل سند سے بیان ہوا ہے۔اس کی باب سے مناسبت اس طرح ہے کہ فاحشہ عورت اور بین کرنے والی، نیز گلوکارہ کی اجرت میں مناسبت ہے کیونکہ یہ تمام افعال کبیرہ گناہ ہیں اور ان پر اجرت لینا حرام ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ اس اثر سے آئندہ آنے والی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ اس سے وہ کسب حرام ہے جو حرام ہویا حرام کی طرف لے جانے والا ہو۔( فتح الباری:4/581)
اور ابرہیم نخعی نے نوحہ کرنے والیوں اور گانے والیوں کی اجرت کو مکروہ قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا ( سورہ نور میں ) یہ فرمان کہ ” اپنی باندیوں کو جب کہ وہ پاک دامنی چاہتی ہوں، زنا کے لیے مجبور نہ کرو تاکہ تم اس طرح دنیا کی زندگی کا سامان ڈھونڈو، لیکن اگر کوئی شخص انہیں مجبور کرتا ہے تو اللہ ان پر جبر کئے جانے کے بعد ( انہیں ) معاف کرنے والا، ان پر رحم کرنے والا ہے ( قرآن کی آیت میں لفظ ) فتیاتکم، امائکم کے معنی ہے ( یعنی تمہاری باندیاں )
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے کتے کی قیمت زانیہ کی کمائی اور کاہن کی شرینی سے منع فرمایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے مطابق زانیہ عورت کی کمائی حرا م ٹھہرتی ہے، خواہ آزاد ہو یا لونڈی،اس طرح یہ حدیث عنوان کے ہر دو اجزاء سے مطابق ہوجاتی ہے۔ ویسے بھی زانیہ اور لونڈی میں عموم خصوص من وجہ کی نسبت ہے کیونکہ زانیہ کبھی لونڈی ہوتی ہے تو کبھی آزاد عورت بھی یہ پیشہ اختیار کرلیتی ہے۔ بہر حال مذکورہ حدیث کے مطابق یہ پیشہ اختیار کرنا حرام اور اس کی کمائی باطل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حضرت ابراہیم نخعی نے بین کرنے والی اور گلوکارہ کی اجرت کو مکروہ قراردیا ہے۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ "اوراپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبورنہ کرو جبکہ وہ عفت اور پاکدامنی چاہتی ہیں، محض اس لیے کہ کچھ متاع دنیا تمھیں حاصل ہو جائے اور جو انھیں مجبور کرے گا تو یقیناًاس مجبوری کے بعد اللہ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ "حضرت مجاہد کہتے ہیں۔ فَتَيَاتِكُم سے مراد تمھاری لونڈیاں ہیں۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام نے بیان کیا، ان سے ابومسعود انصاری ؓ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ نے کتے کی قیمت، زانیہ ( کے زنا ) کی خرچی اور کاہن کی مزدوری سے منع فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Masud Al-Ansari (RA): Allah's Apostle (ﷺ) regarded illegal the price of a dog, the earnings of a prostitute, and the charges taken by a soothsayer.