Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The service, during holy battles)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2890.
حضرت انس ؓہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے۔ ہم میں سے زیادہ بہتر سایہ جو کوئی کرتا، اپنا کمبل تان لیتا۔ جو لوگ روزے سے تھے وہ تو کوئی کام نہ کرسکے اور جن حضرات نے روزہ نہیں ر کھا تھا انہوں نے سواریوں کو اٹھایا اور دوسروں کی خوب خوب خدمت کی اور دوسرے تمام کام کیے۔ تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ آج تو روزہ نہ رکھنے والوں نے اجروثواب لوٹ لیا ہے۔‘‘
تشریح:
1۔ امام بخاری ؒنے اس عنوان کے تحت تین احادیث ذکر کی ہیں:پہلی حدیث میں بڑے کا چھوٹے کی خدمت کرنا، دوسری حدیث میں چھوٹے کا بڑے کی اورتیسری حدیث میں ہم عمر کی خدمت کرنامذکور ہے۔ 2۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جہاد کے موقع پر مجاہدین کی خدمت کرناروزے سے زیادہ اجروثواب کا باعث ہے کیونکہ افطار کرنے والوں کو اپنے عمل کا ثواب ملا اور روزے داروں کے ثواب کا مثل بھی ان کو ثواب ملا۔ چونکہ انھوں نے روزے داروں کی خدمت کی تھی اور ان کی سواریوں کو پانی پلایا اور چارہ ڈالا تھا، اس لیے وہ روزے داروں سے زیادہ ثواب کے حق دار ٹھہرے۔ 3۔ ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے ہم عمر کی خدمت کرنا جائز ہے بلکہ اپنے سے چھوٹے کی بھی۔ بڑے کی خدمت کرنا تو اخلاق فاضلہ کی علامت ہے۔
حضرت انس ؓہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے۔ ہم میں سے زیادہ بہتر سایہ جو کوئی کرتا، اپنا کمبل تان لیتا۔ جو لوگ روزے سے تھے وہ تو کوئی کام نہ کرسکے اور جن حضرات نے روزہ نہیں ر کھا تھا انہوں نے سواریوں کو اٹھایا اور دوسروں کی خوب خوب خدمت کی اور دوسرے تمام کام کیے۔ تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ آج تو روزہ نہ رکھنے والوں نے اجروثواب لوٹ لیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری ؒنے اس عنوان کے تحت تین احادیث ذکر کی ہیں:پہلی حدیث میں بڑے کا چھوٹے کی خدمت کرنا، دوسری حدیث میں چھوٹے کا بڑے کی اورتیسری حدیث میں ہم عمر کی خدمت کرنامذکور ہے۔ 2۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جہاد کے موقع پر مجاہدین کی خدمت کرناروزے سے زیادہ اجروثواب کا باعث ہے کیونکہ افطار کرنے والوں کو اپنے عمل کا ثواب ملا اور روزے داروں کے ثواب کا مثل بھی ان کو ثواب ملا۔ چونکہ انھوں نے روزے داروں کی خدمت کی تھی اور ان کی سواریوں کو پانی پلایا اور چارہ ڈالا تھا، اس لیے وہ روزے داروں سے زیادہ ثواب کے حق دار ٹھہرے۔ 3۔ ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے ہم عمر کی خدمت کرنا جائز ہے بلکہ اپنے سے چھوٹے کی بھی۔ بڑے کی خدمت کرنا تو اخلاق فاضلہ کی علامت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن داود ابوالربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے، ان سے عاصم بن سلیمان نے، ان سے مورق عجلی نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ (ایک سفر میں) تھے۔ کچھ صحابہ کرام ؓ روزے سے تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ موسم گرمی کا تھا، ہم میں زیادہ بہتر سایہ جو کوئی کرتا، اپنا کمبل تان لیتا۔ خیر جو لوگ روزے سے تھے وہ کوئی کام نہ کرسکے تھے اور جن حضرات نے روزہ نہیں رکھا تھا تو انہوں نے ہی اونٹوں کو اٹھایا (پانی پلایا) اور روزہ داروں کی خوب خوب خدمت بھی کی۔ اور (دوسرے تمام) کام کئے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج اجر و ثواب کو روزہ نہ رکھنے والے لوٹ کر لے گئے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی روزہ داروں سے زیادہ ان کو ثواب ملا‘ معلوم ہوا کہ جہاد میں مجاہدین کی خدمت کرنا روزے سے زیادہ اجر رکھتا ہے۔ روزہ ایک انفرادی نیکی ہے مگر مجاہدین کی خدمت پوری ملت کی خدمت ہے‘ اس لئے اس کو بہرحال فوقیت حاصل ہے حدیث کا مفہوم یہ بھی ہے کہ روزہ اگرچہ خیر محض ہے اور مخصوص و مقبول عبادت ہے پھر بھی سفر وغیرہ میں ایسے مواقع پر جبکہ اس کی وجہ سے دوسرے اہم کام رک جانے کا خطرہ ہو تو روزہ نہ رکھنا افضل ہے۔ جو واقعہ حدیث میں ہے اس میں بھی یہی صورت پیش آئی تھی کہ جو لوگ روزے سے تھے وہ کوئی کام تھکن وغیرہ کی وجہ سے نہ کرسکے لیکن بے روزہ داروں نے پوری توجہ سے تمام خدمات انجام دیں‘ اس لئے ان کا ثواب روزہ رکھنے والوں سے بھی بڑھ گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): We were with the Prophet (ﷺ) (on a journey) and the only shade one could have was the shade made by one's own garment. Those who fasted did not do any work and those who did not fast served the camels and brought the water on them and treated the sick and (wounded). So, the Prophet (ﷺ) said, "Today, those who were not fasting took (all) the reward."