باب: باپ نبی کریم ﷺصحابہ میں قرآن کے قاری(حافظ) کون کون تھے؟
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The Qurra from among the Companions of the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5001.
سیدنا علقمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حمص میں تھے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے سورہ یوسف پڑھی تو ایک شخص نے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی تھی۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے حضور اس سورت کو پڑھا تو آپ نے فرمایا: ”تو نے بہت اچھا پڑھا ہے۔“ پھر انہوں نے اس (اعتراض کرنے والے) کے منہ سے شراب کی بو محسوس کی تو فرمایا: تو دو گناہ ایک ساتھ کرتا ہے: اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے اور شراب نوشی کرتا ہے؟ پھر انہوں نے اس پر حد لگائی۔
تشریح:
1۔ اس حدیث کی عنوان کے ساتھ اس طرح مطابقت ہے کہ جب حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سورہ یوسف کی تلاوت کی تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تلاوت کیا تھا تو آپ نے میری قراءت کی تحسین فرمائی تھی۔ 2۔ اس آدمی نے قرآن کریم کی تکذیب نہیں کی کیونکہ اسے جھٹلانے سے تو انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے بلکہ امت کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کریم کے ایک حرف کا انکار کرتا ہے تو وہ کافر ہو جاتا ہے اس آدمی نے طرز ادا کا انکار کیا تھا کیونکہ اس نے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے قرآنی سورت کا انکار نہیں کیا تھا، چنانچہ آپ نے اس کے جواب میں فرمایا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجود گی میں پڑھا تو آپ نے میری قراءت کو بنظر تحسین دیکھا تھا۔ اس آدمی نے جہالت قلت حفظ اور عدم ثبت کی وجہ سے ایسا کہا کیونکہ وہ اس وقت نشے کی حالت میں تھا۔ (فتح الباري:63/9)
سیدنا علقمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حمص میں تھے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے سورہ یوسف پڑھی تو ایک شخص نے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی تھی۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے حضور اس سورت کو پڑھا تو آپ نے فرمایا: ”تو نے بہت اچھا پڑھا ہے۔“ پھر انہوں نے اس (اعتراض کرنے والے) کے منہ سے شراب کی بو محسوس کی تو فرمایا: تو دو گناہ ایک ساتھ کرتا ہے: اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے اور شراب نوشی کرتا ہے؟ پھر انہوں نے اس پر حد لگائی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث کی عنوان کے ساتھ اس طرح مطابقت ہے کہ جب حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سورہ یوسف کی تلاوت کی تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تلاوت کیا تھا تو آپ نے میری قراءت کی تحسین فرمائی تھی۔ 2۔ اس آدمی نے قرآن کریم کی تکذیب نہیں کی کیونکہ اسے جھٹلانے سے تو انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے بلکہ امت کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کریم کے ایک حرف کا انکار کرتا ہے تو وہ کافر ہو جاتا ہے اس آدمی نے طرز ادا کا انکار کیا تھا کیونکہ اس نے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے قرآنی سورت کا انکار نہیں کیا تھا، چنانچہ آپ نے اس کے جواب میں فرمایا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجود گی میں پڑھا تو آپ نے میری قراءت کو بنظر تحسین دیکھا تھا۔ اس آدمی نے جہالت قلت حفظ اور عدم ثبت کی وجہ سے ایسا کہا کیونکہ وہ اس وقت نشے کی حالت میں تھا۔ (فتح الباري:63/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ ہم حمص میں تھے حضرت ابن مسعود ؓ نے سورۃ یوسف پڑھی تو ایک شخص بولا کہ اس طرح نہیں نازل ہوئی تھی۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی تھی اور آپ نے میری قراءت کی تحسین فرمائی تھی۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اس معترض کے منہ سے شراب کی بدبو آ رہی ہے فرمایا کہ اللہ کی کتاب کے متعلق جھوٹا بیان اور شراب پینا جیسے گناہ ایک ساتھ کرتا ہے۔ پھر انہوں نے اس پر حد جاری کرا دی۔
حدیث حاشیہ:
یعنی وہاں کے حاکم سے کہلا بھیجا اس نے حد لگائی کیونکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو حمص کی حکومت نہیں ملی تھی البتہ کوفہ کے حاکم وہ ایک عرصہ تک رہے تھے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتویٰ یہی ہے کہ کسی شخص کے منہ سے شراب کی بدبو آئے تو اسے حد لگا سکتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Alqama (RA) : While we were in the city of Hims (in Syria), Ibn Mas'ud (RA) recited Surat Yusuf. A man said to him), "It was not revealed in this way." Then Ibn Mas'ud (RA) said, "I recited it in this way before Allah's Apostle (ﷺ) and he confirmed my recitation by saying, 'Well done!' " Ibn Mas'ud (RA) detected the smell of wine from the man's mouth, so he said to him, "Aren't you ashamed of telling a lie about Allah's Book and (along with this) you drink alcoholic liquors too?" Then he lashed him according to the law.