Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: The superiority of Fatiha-til-Kitab)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5006.
سیدنا ابو سعید بن معلیٰ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا : میں نماز میں مشغول تھا کہ مجھے نبی ﷺ نے بلایا، اس لیے میں نے آپ کو کوئی جواب نہ دیا۔ (فراغت کے بعد) میں نے کہا : اللہ کے رسول! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں اللہ تعالٰی نے حکم نہیں دیا، جب تمہیں اللہ اور اس کا رسول بلائے تو فوراً حاضر ہو جاو؟ پھر آپ نے فرمایا: کیا مسجد سے نکلنے سے پہلے پہلے میں تمہیں قرآن کریم کی عظیم تر سورت نہ پڑھاؤں؟ آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے ابھی فرمایا تھا: ”کیا تمہیں قرآن کی عظیم تر سورت نہ پڑھاؤں؟“ آپ نے فرمایا : ”ہاں وہ سورت ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ہے، یہی وہ سات آیات ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ”قرآن عظیم“ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔“
تشریح:
1۔ اس طرح کا ایک واقعہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی پیش آیا جبکہ وہ مسجد نبوی میں نماز پڑھ رہے تھے۔ انھیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تھا۔ (جامع الترمذي، فضائل القرآن، حدیث:2875) 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو قرآن کریم کی عظیم تر سورت قرار دیا ہے کیونکہ اس کے پڑھنے سے بہت ثواب ملتا ہے اگرچہ دوسری سورتیں مقدار کے اعتبار سے لمبی ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ قرطبی کے حوالے سے لکھا ہے۔ فاتحہ کی خصوصیت ہے کہ وہ قرآن کریم کا مقدمہ ہے جو قرآنی علوم پر مشتمل ہے کیونکہ اس میں اللہ کی حمد و ثنا اور بندوں کی طرف سے عبادت و اخلاص کا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ سے طالب ہدایت اور اپنی عاجزی کا اظہار ہے، نیز اس میں اس کی نعمتوں کے ایمان افروز بیانات آخرت کے حالات اور منکرین کا انجام بیان ہوا ہے۔ (فتح الباري:69/9) اس حدیث کے متعلق دیگر فوائد کتاب التفسیر میں بیان ہو چکے ہیں۔
سیدنا ابو سعید بن معلیٰ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا : میں نماز میں مشغول تھا کہ مجھے نبی ﷺ نے بلایا، اس لیے میں نے آپ کو کوئی جواب نہ دیا۔ (فراغت کے بعد) میں نے کہا : اللہ کے رسول! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں اللہ تعالٰی نے حکم نہیں دیا، جب تمہیں اللہ اور اس کا رسول بلائے تو فوراً حاضر ہو جاو؟ پھر آپ نے فرمایا: کیا مسجد سے نکلنے سے پہلے پہلے میں تمہیں قرآن کریم کی عظیم تر سورت نہ پڑھاؤں؟ آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے ابھی فرمایا تھا: ”کیا تمہیں قرآن کی عظیم تر سورت نہ پڑھاؤں؟“ آپ نے فرمایا : ”ہاں وہ سورت ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ہے، یہی وہ سات آیات ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ”قرآن عظیم“ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ اس طرح کا ایک واقعہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی پیش آیا جبکہ وہ مسجد نبوی میں نماز پڑھ رہے تھے۔ انھیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تھا۔ (جامع الترمذي، فضائل القرآن، حدیث:2875) 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو قرآن کریم کی عظیم تر سورت قرار دیا ہے کیونکہ اس کے پڑھنے سے بہت ثواب ملتا ہے اگرچہ دوسری سورتیں مقدار کے اعتبار سے لمبی ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ قرطبی کے حوالے سے لکھا ہے۔ فاتحہ کی خصوصیت ہے کہ وہ قرآن کریم کا مقدمہ ہے جو قرآنی علوم پر مشتمل ہے کیونکہ اس میں اللہ کی حمد و ثنا اور بندوں کی طرف سے عبادت و اخلاص کا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ سے طالب ہدایت اور اپنی عاجزی کا اظہار ہے، نیز اس میں اس کی نعمتوں کے ایمان افروز بیانات آخرت کے حالات اور منکرین کا انجام بیان ہوا ہے۔ (فتح الباري:69/9) اس حدیث کے متعلق دیگر فوائد کتاب التفسیر میں بیان ہو چکے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا مجھ سے حبیب بن عبد الرحمن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے حضرت ابو سعید بن معلی ؓ نے کہ میں نماز میں مشغول تھا تو رسول کریم ﷺ نے مجھے بلایا اس لئے میں کوئی جواب نہیں دے سکا، پھر میں نے (آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر) عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آنحضر ت نے فرمایا: ’’کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے کہ اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فورا اللہ کے رسول کے لئے لبیک کہا کرو۔“ پھر آپ نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تومیں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت ﴿الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ہے یہی وہ سات آیا ت ہیں جو (ہر نماز میں) بار بار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ”قرآن عظیم“ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
قرآن مجید کے نازل فرمانے والے اللہ رب العالمین کا جس قدر شکر ادا کروں کم ہے کہ اس دور گرانی و ضعف قلبی و قالبی میں بخاری شریف مترجم اردو کے بیس پارے پورے کرکے تیسری منزل یعنی پارہ 21 کا آغاز کر رہا ہوں، حالات بالکل ناساز گار ہیں پھر بھی اللہ پاک سے قوی امید ہے کہ وہ اپنے کلام اور اپنے حبیب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ کی خدمت و اشاعت کے لئے غیب سے سامان و اسباب مہیا کرے گا اور مثل سابق ان بقایا پاروں کی بھی تکمیل کرا کے اپنے پیارے بندوں اور بندیوں کے لئے اس کو باعث رشد و ہدایت قرار دے گا۔ آخری عشرہ ماہ جمادی الثانی 1394 ھ میں اس پارے کی تسوید کا کام شروع کر رہا ہوں۔ تکمیل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ سورۃ فاتحہ کے بارے میں حضرت حافظ صاحب فرماتے ہیں۔ اختصت الفاتحة بأنھا مبداءالقرآن وحاویة لجمیع علومه لاحتواءھا علی الثناء علی اللہ والإقرار لعبادته والإخلاص له و سوال الھدایة منه والإشارة إلی الاعتراف بالعجز عن القیام بنعمه و إلی شان المعاد و بیان عاقبة الجاحدین(فتح الباری) یعنی سورۃ فاتحہ کی یہ خصوصیات ہیں کہ یہ علوم قرآن مجید کا خزانہ ہے جو قرآن پاک کے سارے علوم کو حاوی ہے یہ ثناء علی اللہ پر مشتمل ہے اس پر عبادت اور اخلاص کے لئے بندوں کی طرف سے اظہار اقرار ہے اور اللہ سے ہدایت مانگنے اور اپنی عاجزی کا اقرار کرنے اور اس کی نعمتوں کے قیام وغیرہ کے ایمان افروز بیانات ہیں جو بندوں کی زبان سے اس سورہ شریفہ کے ذریعہ ظاہر ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی اس سورت میں شان معاد کا بھی اظہار ہے اور جو لوگ اسلام و قرآن کے منکرین ہیں ان کے انجام بد پر بھی نشان دہی کی گئی ہے۔ پہلے اس سورت کے متعلق ایک مفصل مقالہ دیا گیا ہے جس سے قارئین نے اس سورہ کے بارے میں بہت سی معاملات حاصل کرلی ہوں گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Mu'alla (RA) : While I was praying, the Prophet (ﷺ) called me but I did not respond to his call. Later I said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! I was praying." He said, "Didn't Allah say: 'O you who believe! Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle (ﷺ) when he calls you'?" (8.24) He then said, "Shall I not teach you the most superior Surah in the Qur'an?" He said, '(It is), 'Praise be to Allah, the Lord of the worlds. ' (i.e., Surat Al-Fatiha) which consists of seven repeatedly recited Verses and the Magnificent Qur'an which was given to me."