Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Teaching the Qur'an to the children)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5036.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے محکم سورتیں رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں یاد کرلی تھیں میں نے پوچھا: محکم سورتیں کون سی ہیں انہوں نے فرمایا: مفصل کی سب سورتیں محکم ہیں۔
تشریح:
1۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بچپن ہی میں محکم سورتوں کو یاد کرلیا تھا، اس لیے معلوم ہوا کہ بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم دینا جائز ہے بلکہ اس اعتبار سے بہتر ہے کہ بچوں کو شروع ہی سے مانوس کیا جائے تا کہ قرآن مجید کی محبت ان کے دلوں میں رچ بس جائے، پھر بچپن میں یاد کیا ہوا قرآن پتھر پر لکیر کی طرح ہوتا ہے، ہمارا تجربہ ہے کہ بچپن میں یاد کیا ہوا قرآن بھولتا نہیں ہے۔ 2۔ اس حدیث میں محکم سے مراد وہ سورتیں ہیں جو منسوخ نہیں ہوئیں۔ اس مقام پر محکم، متشابہ کے مقابل نہیں ہے اور مفصل کی سورتیں سورہ حجرات سے آخر قرآن تک ہیں۔ 3۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ فرمانا کہ میں دس برس کا تھا، یہ حفظ کے اعتبار سے ہے، دراصل عبارت یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو میں نے محکم سورتیں دس سال کی عمر میں یاد کر رکھی تھیں۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر دس برس سے زیادہ تھی۔ (فتح الباري: 106/9)
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ نابالغ بچوں کو قرآن مجید پڑھانا مکروہ ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی تردید میں مذکورہ عنوان قائم کیا ہے۔(فتح الباری:9/105)
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے محکم سورتیں رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں یاد کرلی تھیں میں نے پوچھا: محکم سورتیں کون سی ہیں انہوں نے فرمایا: مفصل کی سب سورتیں محکم ہیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بچپن ہی میں محکم سورتوں کو یاد کرلیا تھا، اس لیے معلوم ہوا کہ بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم دینا جائز ہے بلکہ اس اعتبار سے بہتر ہے کہ بچوں کو شروع ہی سے مانوس کیا جائے تا کہ قرآن مجید کی محبت ان کے دلوں میں رچ بس جائے، پھر بچپن میں یاد کیا ہوا قرآن پتھر پر لکیر کی طرح ہوتا ہے، ہمارا تجربہ ہے کہ بچپن میں یاد کیا ہوا قرآن بھولتا نہیں ہے۔ 2۔ اس حدیث میں محکم سے مراد وہ سورتیں ہیں جو منسوخ نہیں ہوئیں۔ اس مقام پر محکم، متشابہ کے مقابل نہیں ہے اور مفصل کی سورتیں سورہ حجرات سے آخر قرآن تک ہیں۔ 3۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ فرمانا کہ میں دس برس کا تھا، یہ حفظ کے اعتبار سے ہے، دراصل عبارت یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو میں نے محکم سورتیں دس سال کی عمر میں یاد کر رکھی تھیں۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر دس برس سے زیادہ تھی۔ (فتح الباري: 106/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو ابو بشر نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور انہیں حضرت ابن عباس ؓ نے کہ میں نے محکم سورتیں رسول کریم ﷺ کے زمانہ میں سب یاد کرلی تھیں، میں نے پوچھا کہ محکم سورتیں کون سی ہیں؟ کہا کہ ”مفصل۔“
حدیث حاشیہ:
یعنی سورۃ حجرات سے آخری قرآن تک۔ محکم سے مراد وہ ہے جو منسوخ نہ ہو۔ فقلت له ابو بشر کا کلام ہے اور قال کی ضمیر سعید بن جبیر کی طرف پھرتی ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اگلی روایت میں یہ صراحت ہے کہ یہ کلام سعید بن جبیر کا ہے، حافظ نے ایسا ہی کہا ہے اور عینی نے اپنی عادت کے موافق حافظ پر اعتراض جمایا کہ یہ ظاہر کے خلاف ہے۔ ظاہر یہی ہے کہ فقلت له سعید کا کلام ہے اور له کی ضمیر ابن عباس کی طرف پھرتی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تو خود حافظ صاحب نے کہا ہے کہ ظاہر متبادر یہی ہے لیکن انہوں نے مبہم روایت کو مفسر روایت کے موافق محمول کیا اور یہی منا سبت ہے۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Said bin Jubair (RA) : Ibn 'Abbas (RA) said, "I have learnt all the Muhkam Suras during the life time of Allah's Apostle." I said to him, 'What is meant by the Muhkam?" He replied, "The Mufassal."