باب: گوشت کے پکنے سے پہلے اسے ہانڈی سے نکال کر کھانا اور منہ سے نوچنا
)
Sahi-Bukhari:
Food, Meals
(Chapter: To seize and catch flesh with the teeth (while eating))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5405.
سیدنا ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت والی ہڈی نکالی اسے کھایا پھر نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔
تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹیاں اور شانے کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے اس سے تین لقمے کھائے۔ اس روایت سے گوشت کی قسم اور کھانے کی مقدار کا پتا چلتا ہے۔ (فتح الباري: 676/9) (2) اس عنوان کے دو اجزاء ہیں: ٭ ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت نکال کر کھانا۔ ٭ دانتوں سے نوچ کر اسے تناول کرنا۔ ان احادیث سے دونوں اجزا ثابت ہوتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت والی ہڈی نکالی اور اسے دانتوں سے نوچ نوچ کر کھایا۔ طاقت کے لحاظ سے ایسا گوشت کھانا بہت مفید ہوتا ہے۔ (3) یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسا گوشت کھانے سے نیا وضو بنانا ضروری نہیں ہاں، لغوی وضو، یعنی منہ دھونا اور کلی کرنا ضروری ہے۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5196
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5405
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5405
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5405
تمہید کتاب
لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔ طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ لفظ طعم اگر فتحہ (زبر) کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش) کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں) اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔ ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔ ٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔ یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔ ٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔ ٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔" (الاعراف: 7/157) بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔ جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔ اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔ پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔ اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112) احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14) معلق اور باقی اٹھانوے (98) متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90) مکرر ہیں اور بائیس (22) احادیث خالص ہیں۔ نو (9) احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6) آثار بھی ذکر کیے ہیں۔انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں: ٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔ ٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔ ٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔ ٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔ ٭ ستو کھانے کا بیان۔ ٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔ ٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔ ٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔ ٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔ ٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔ لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔ ٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔ ٭ انگلیاں چاٹنا۔ ٭ رومال کا استعمال۔ ٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔ آمین
سیدنا ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت والی ہڈی نکالی اسے کھایا پھر نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹیاں اور شانے کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے اس سے تین لقمے کھائے۔ اس روایت سے گوشت کی قسم اور کھانے کی مقدار کا پتا چلتا ہے۔ (فتح الباري: 676/9) (2) اس عنوان کے دو اجزاء ہیں: ٭ ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت نکال کر کھانا۔ ٭ دانتوں سے نوچ کر اسے تناول کرنا۔ ان احادیث سے دونوں اجزا ثابت ہوتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت والی ہڈی نکالی اور اسے دانتوں سے نوچ نوچ کر کھایا۔ طاقت کے لحاظ سے ایسا گوشت کھانا بہت مفید ہوتا ہے۔ (3) یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسا گوشت کھانے سے نیا وضو بنانا ضروری نہیں ہاں، لغوی وضو، یعنی منہ دھونا اور کلی کرنا ضروری ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایوب اورعاصم سے روایت ہے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے پکتی ہوئی ہنڈیا میں سے ادھ کچی بوٹی نکالی اور اسے کھایا پھر نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
طاقت کے لحاظ سے ایسا گوشت کھانا زیادہ مفید ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسا گوشت کھانے سے نیا وضو کرنا ضروری نہیں ہے ہاں لغوی وضو منہ دھونا کلی کرنا منہ صاف کرنا ضروری ہے اسے لغوی وضو کہا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA) : The Prophet (ﷺ) took out a bone with meat on it from a cooking pot and ate of it, and then offered the prayer without performing ablution anew.