مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5635.
حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا: آپ نے ہمیں بیمار کی عیادت کرنے جنازے کے پیچھے جانے چھینکنے والے کو جواب دینے۔ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، سلام پھیلانے مظلوم کی مدد کرنے اور قسم دینے والے کی قسم پوری کرنے کا حکم دیا۔ اورآپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی (پہننے) چاندی کے برتن ميں پینے، ریشمی گدے استعمال کرنے قسی، دیباج اور استبرق پہننے سے منع فرمایا۔
تشریح:
(1) قسی، دیباج اور استبرق ریشم کی مختلف قسمیں ہیں۔ ہر قسم کا ریشم مردوں کے لیے حرام ہے۔ ریشمی كے گدے اور بچھونے مردوں کے لیے بالاتفاق حرام ہیں لیکن عورتوں کے لیے کچھ حضرات حلال سمجھتے ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق عورتوں کو بھی ان کے استعمال سے احتیاط کرنی چاہیے، البتہ ریشمی لباس پہننے کی انہیں اجازت ہے۔ (2) اس حدیث میں چاندی کے برتنوں میں پینے کی ممانعت کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے بیان کیا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5423
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5635
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5635
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5635
تمہید کتاب
الاشربه، شراب کی جمع ہے۔ ہر بہنے والی چیز جسے نوش کیا جائے وہ شراب کہلاتی ہے۔ ہمارے ہاں اسے مشروب کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے بے شمار مشروبات پیدا کیے ہیں، پھر اس نے کمال رحمت سے کچھ ایسی پینے کی چیزیں حرام کی ہیں جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں یا اس کی عقل کو خراب کرتی ہیں، لیکن ممنوع مشروبات بہت کم ہیں۔ ان کے علاوہ ہر پینے والی چیز حلال اور جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو۔" (البقرۃ: 2/60) حلال مشروبات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان انہیں نوش کر کے اللہ کی اطاعت گزاری میں خود کو مصروف رکھے۔ مشروبات کے متعلق اسلامی تعلیمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک وہ جن میں مشروبات کی حلت و حرمت بیان کی گئی ہے، دوسرے وہ جن میں پینے کے وہ آداب بیان کیے گئے ہیں جن کا تعلق سلیقہ و وقار سے ہے یا ان میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے یا وہ اللہ کے ذکر و شکر کی قبیل سے ہیں اور ان کے ذریعے سے پینے کے عمل کو اللہ تعالیٰ کے تقرب کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے اگرچہ بظاہر ایک مادی عمل اور نفس کا تقاضا ہوتا ہے۔ مشروبات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: "وہ (نبی) اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو اللہ کے بندوں کے لیے حلال اور خراب اور گندی چیزوں کو ان کے لیے حرام قرار دیتا ہے۔" (الاعراف: 7/157) قرآن و حدیث میں مشروبات کی حلت و حرمت کے جو احکام ہیں وہ اسی آیت کے اجمال کی تفصیل ہیں۔ جن مشروبات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت ضرور ہے۔ قرآن مجید میں مشروبات میں سے صراحت کے ساتھ شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہ خبیث ہی نہیں بلکہ ام الخبائث ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت جو احادیث پیش کی ہیں ہم انہیں چند حصوں میں تقسیم کرتے ہیں: ٭ وہ احادیث جن میں حرام مشروبات کی تفصیل ہے۔ آپ کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی مشروب کو استعمال سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ حرام تو نہیں کیونکہ ایسا مشروب جو نشہ آور ہو یا عقل کے لیے ضرر رساں یا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو اسے شریعت نے حرام کیا ہے۔ ٭ ایسی احادیث بیان کی ہیں جن میں وضاحت ہے کہ شراب صرف وہ حرام نہیں جو انگوروں سے بنائی گئی ہو بلکہ شراب کی حرمت کا مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے، خواہ کسی چیز سے تیار کی گئی ہو۔ ٭ جن برتنوں میں شراب کشید کی جاتی تھی، ان کے استعمال کے متعلق احادیث بیان کی گئی ہیں کہ ان کا استعمال پہلے حرام تھا، جب شراب کی نفرت دلوں میں اچھی طرح بیٹھ گئی تو ایسے برتنوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ ٭ ان احادیث کو ذکر کیا ہے جن میں مختلف مشروبات کے استعمال کی اجازت مروی ہے، خواہ وہ پھلوں کا جوس ہو یا کھجوروں کا نبیذ وغیرہ بشرطیکہ ان میں نشہ نہ ہو۔ ٭ پینے کے آداب بیان کیے ہیں کہ مشکیزے کے منہ سے نہ پیا جائے اور نہ سونے چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے کے لیے استعمال ہی کیا جائے، اس کے علاوہ پینے کے دوران میں برتن میں سانس نہ لیا جائے۔ ٭ ان کے علاوہ کھڑے ہو کر پینے کی حیثیت، جس برتن میں کوئی مشروب ہو اسے ڈھانپنا، پینے پلانے کے سلسلے میں چھوٹوں کا بڑوں کی خدمت کرنا وغیرہ آداب پر مشتمل احادیث بیان کی گئی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمہ اللہ نے مشروبات کے احکام و مسائل بیان کرنے کے لیے اکانوے (91) احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں انیس (19) معلق اور بہتر (72) احادیث متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ستر (70) کے قریب مکرر اور اکیس (21) خالص ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے آٹھ (8) احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ احادیث کو اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے چودہ (14) آثار بھی بیان کیے ہیں جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی وسعت نظر کا پتا چلتا ہے۔ آپ نے ان احادیث و آثار پر اکتیس (31) چھوٹے چھوٹے عنوانات قائم کر کے بے شمار احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔ ہم ان شاءاللہ عنوانات اور بیان کردہ احادیث کی دیگر احادیث کی روشنی میں وضاحت کریں گے۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری معروضات کو سامنے رکھتے ہوئے ان احادیث کا مطالعہ کریں، امید ہے کہ علمی بصیرت میں اضافے کا باعث ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے مطابق عمل کی توفیق دے۔
حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا: آپ نے ہمیں بیمار کی عیادت کرنے جنازے کے پیچھے جانے چھینکنے والے کو جواب دینے۔ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، سلام پھیلانے مظلوم کی مدد کرنے اور قسم دینے والے کی قسم پوری کرنے کا حکم دیا۔ اورآپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی (پہننے) چاندی کے برتن ميں پینے، ریشمی گدے استعمال کرنے قسی، دیباج اور استبرق پہننے سے منع فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) قسی، دیباج اور استبرق ریشم کی مختلف قسمیں ہیں۔ ہر قسم کا ریشم مردوں کے لیے حرام ہے۔ ریشمی كے گدے اور بچھونے مردوں کے لیے بالاتفاق حرام ہیں لیکن عورتوں کے لیے کچھ حضرات حلال سمجھتے ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق عورتوں کو بھی ان کے استعمال سے احتیاط کرنی چاہیے، البتہ ریشمی لباس پہننے کی انہیں اجازت ہے۔ (2) اس حدیث میں چاندی کے برتنوں میں پینے کی ممانعت کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے بیان کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن سلیم نے، ان سے معاویہ بن سوید بن مقرن نے اوران سے حضرت براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا تھا اور سات چیزوں سے ہم کو منع فرمایا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے ہمیں بیمار کی عیادت کرنے، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب میں ''یرحمكَ اللہ'' کہنے، دعوت کرنے والے کی دعوت کو قبول کرنے، سلام پھیلانے، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھانے کے بعد کفارہ ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا اور آنحضرت ﷺ نے ہمیں سونے کی انگوٹھیوں سے، چاندی میں پینے یا (فرمایا) چاندی کے برتن میں پینے سے، میثر (زین یا کجاوہ کے اوپر ریشم کا گدا) کے استعمال کرنے سے اور قسی (اطراف مصر میں تیار کیا جانے والا ایک کپڑا جس میں ریشم کے دھاگے بھی استعمال ہوتے تھے) کے استعمال کرنے سے اور ریشم و دیبا اور استبرق پہننے سے منع فرمایا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara' bin 'Azib (RA) : Allah's Apostle (ﷺ) ordered us to do seven things and forbade us from seven. He ordered us to visit the sick, to follow funeral processions, (to say) to a sneezer, (May Allah bestow His Mercy on you, if he says, Praise be to Allah), to accept invitations, to greet (everybody), to help the oppressed and to help others to fulfill their oaths. He forbade us to wear gold rings, to drink in silver (utensils), to use Mayathir (silken carpets placed on saddles), to wear Al-Qissi (a kind of silken cloth), to wear silk, Dibaj or Istabraq (two kinds of silk).