قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ كَمْ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ وَمَنْ يَنْتَظِرُ الإِقَامَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

589. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الأَنْصَارِيَّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «كَانَ المُؤَذِّنُ إِذَا أَذَّنَ قَامَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ، حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم وَهُمْ كَذَلِكَ، يُصَلُّونَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ المَغْرِبِ، وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ شَيْءٌ»، قَالَ عُثْمَانُ بْنُ جَبَلَةَ، وَأَبُو دَاوُدَ: عَنْ شُعْبَةَ، لَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا إِلَّا قَلِيلٌ

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: اس بیان میں کہ اذان اور تکبیر کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

589.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب مؤذن اذان کہتا تھا تو نبی ﷺ کے صحابہ کرام میں سے کچھ حضرات کھڑے ہوتے اورستونوں کے پاس جانے میں جلدی کرتے تھے یہاں تک کہ جب رسول اللہ ﷺ تشریف لاتے تو بھی اسی طرح مغرب سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ رہے ہوتے تھے، نیز اذان اور تکبیر کے درمیان کچھ زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا۔ عثمان بن جبلہ اور ابوداود حضرت شعبہ سے بیان کرتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان بہت کم فاصلہ ہوتا تھا۔