قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ الجَهْرِ بِقِرَاءَةِ صَلاَةِ الفَجْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: «طُفْتُ وَرَاءَ النَّاسِ وَالنَّبِيُّ ﷺيُصَلِّي، وَيَقْرَأُ بِالطُّورِ»

740. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أُمِرَ وَسَكَتَ فِيمَا أُمِرَ، {وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا} [مريم: 64] {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [الأحزاب: 21]

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: فجر کی نماز میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور ام سلمہ ؓنے کہا کہ میں نے لوگوں کے پیچھے ہو کر کعبہ کا طواف کیا۔ اس وقت نبی کریم ﷺ ( نماز میں ) سورہ طور پڑھ رہے تھے۔

740.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو جس نماز میں جہر کا حکم ہوا آپ نے اس میں جہر کیا اور جس نماز میں آہستہ پڑھنے کا حکم ہوا وہاں آہستہ پڑھا اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں اور بلاشبہ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی میں بہترین نمونہ ہے، یعنی ان کی پیروی کرنا ہی اچھا ہے۔