قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الِافْتِتَاحِ (بَابُ تَرْدِيدِ الْآيَةِ)

حکم : حسن 

1010. أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ بِآيَةٍ وَالْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ(المائدۃ:118)

مترجم:

1010.

حضرت ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) نبی ﷺ نے ساری رات ایک آیت بار بار پڑھتے گزار دی حتیٰ  کہ صبح ہوگئی۔ اور وہ آیت یہ تھی: (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) ”(اے میرے مولا!) اگر تو ان (بندوں) کو عذاب دے تو بے شک وہ تیرے غلام ہیں (چوں نہیں کرسکتے۔) اور اگر تو انھیں بخش دے تو بلاشبہ تو ہی غالب حکمت والا ہے۔“ (کوئی تجھ پر اعتراض نہیں کرسکتا، نیز رحمت و مغفرت پر کیا اعتراض؟)