تشریح:
(1) عام طور پر لوگ دعا میں نظر اوپر اٹھاتے ہیں۔ نماز سے باہر تو کوئی حرج نہیں، البتہ نماز میں چونکہ نظر کی جگہ مقرر ہے، لہٰذا نماز میں منع ہے، نیز یہ آدابِ نماز کے خلاف ہے کہ نظر قبلے (سامنے) سے ادھر ادھر ہٹے۔
(2) جو بندہ منکرات کا ارتکاب کرے، اسے سخت کلام کے ساتھ زجر و توبیخ کی جا سکتی ہے، نیز جس بندے کو تنبیہ کرنا مقصود ہو، اس کا نام لیے بغیر ہی تمام لوگوں کو مخاطب کرکے مطلق بات کرنی چاہیے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی میں کوئی خلاف شرع بات دیکھتے تو اس کا نام لیے بغیر یوں خطاب فرماتے: [مَا بَالُ أَقْوَامٍ] ”لوگوں کا کیا خیال ہے!“ یہ اس لیے کہ اس کی رسوائی نہ ہو، نیز اگر کسی کا نام تمام لوگوں کے سامنے لے کر اسے کسی برائی سے روکا جائے تو بسا اوقات یہ اندازِ نصیحت اسے ہٹ دھرمی اور مزید ارتکاب گناہ پر آمادہ کرتا ہے، لہٰذا ناصح اور داعی کو چاہیے کہ حکمت بھرے انداز اور وصف ستر (کسی کے عیب پر پردہ ڈالنے) کو اپنائے تو اس سے اس کی نصیحت مؤثر ہوگی۔