تشریح:
(1) اس روایت سے معلوم ہوا کہ شیطان پر لعنت بھیجنا اور اس سے تعوذ، خواہ صیغۂ خطاب کے ساتھ ہی ہو، نماز کو باطل نہیں کرتا کیونکہ اس سے مقصود خطاب نہیں ہوتا بلکہ لعنت وغیرہ مقصود ہوتی ہے۔ ہاں، اگر نماز میں جنوں سے کلام مقصود ہو تو نماز باطل ہو جائے گی۔
(2) شیطان دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈرانا چاہتا تھا مگر اسے آپ کی روحانی قوت کا اندازہ نہ تھا۔
(3) حضرت سلیمان علیہ السلام نے دعا کی تھی: ”اے اللہ! مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے۔“ (ص: ۳۵:۳۸) اس حکومت کی ایک خصوصیت جنوں پر غلبہ بھی تھا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس جن کو پکڑ لیتے اور اسے ستون سے باندھ دیتے تو یہ ان کے اختصاص اور دعا کے منافی ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ سلیمان علیہ السلام کی دعا قبول فرما چکا تھا۔
(4) ممکن ہے وہ انسانی شکل میں آیا ہو اور آپ کے پکڑنے سے وہ آدمی کی صورت میں رہ جاتا۔ تبھی اسے باندھا جاتا اور بچوں کے لیے شغل کا موقع فراہم ہوتا ورنہ اصلی صورت میں تو یہ ممکن نہیں۔
(5) قیدی کو مسجد میں باندھنا جائز ہے۔