قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابُ لَعْنِ إِبْلِيسَ وَالتَّعَوُّذِ بِاللَّهِ مِنْهُ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

1215. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثُمَّ قَالَ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ الصَّلَاةِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ قَالَ إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قُلْتُ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ آخُذَهُ وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا بِهَا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ

مترجم:

1215.

حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک ہم نے آپ کو یہ فرماتے سنا: [أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ] ”میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر آپ نے تین دفعہ فرمایا: [أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّہ] ”میں تجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجتا ہوں۔“ نیز آپ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا گویا کہ کوئی چیز پکڑ رہے ہیں۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آج آپ کو نماز میں ایسے الفاظ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنے اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک بھڑکتا ہوا شعلہ لے کر آیا تھا تاکہ میرے چہرے پر ڈال دے“ تو میں نے تین دفعہ کہا: [أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ] ”میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر میں نے کہا:[أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّہ] ”میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔“ لیکن وہ پیچھے نہ ہٹا۔ تین دفعہ ایسا ہوا۔ آخر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا۔ اللہ کی قسم! اگر میرے بھائی حضرت سلیمان ؑ نے دعا نہ کی ہوتی تو اسے ستون سے باندھ دیا جاتا اور صبح اہل مدینہ کے بچے اس سے کھیلتے۔“