تشریح:
(1) سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اس قدر آسان کام جو چند منٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے، شیطان کی کوشش سے شاذ و نادر لوگ ہی اس پر عمل کرتے ہیں ﴿وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ﴾ (سبا: ۱۳:۳۴)
(2) اس حدیث مبارکہ میں ان اذکار کی اور اس امت کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ معمولی سے کام پر کس قدر عظیم ثواب ہے۔
(3) اس میں ان اذکار پر پابندی کرنے، زیادہ سےزیادہ نیکیاں اکٹھی کرنے اور سستی ترک کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔
(4) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہاتھوں کی انگلیوں پر تسبیح شمار کرنا مستحب ہے۔
(5) شیطان ہر وقت انسان کو بھلائی کے کاموں سے روکنے میں مصروف عمل ہے، وہ انسان کو اللہ کے ذکر سے غافل کرکے اس پر اپنے داؤ پیچ لڑاتا ہے۔ جو بھی اس کی پیروی کرلے وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوگیا۔