قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن النسائي: كِتَابُ الْجُمْعَةِ (بَابُ الْأَذَانِ لِلْجُمُعَةِ)

حکم : صحیح 

1392. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ الْأَذَانَ كَانَ أَوَّلُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمَّا كَانَ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ

مترجم:

1392.

حضرت سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر و عمر ؓ کے دور میں پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھتا تھا، لیکن جب حضرت عثمان ؓ کا دور خلافت آیا اور لوگ زیادہ ہوگئے تو حضرت عثمان ؓ نے جمعے کے دن تیسری اذان کا حکم دیا جو زوراء (مقام) پر کہی جاتی تھی۔ پھر (جمعے کی اذان کا) معاملہ اسی کے مطابق جاری ہوگیا۔