تشریح:
یہ حدیث ائمہ ثلا ثہ (امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمتہ اللہ علیہ) کی دلیل ہے کہ نبی ﷺ نے مہاجرین کوتین دن سے زائد مکہ میں ٹھہرنے سے اسی لیے روکا ہے کہ اگر ان میں سے کو ئی تین دن سے زائد ٹھہرتا تو وہ مقیم بن جاتا اور مہاجر کو اپنی ہجرت والی جگہ میں مقیم ہونا جائز نہیں، ورنہ ہجرت ختم ہوجائے گی۔ اس سے ثابت ہوا کہ کسی جگہ میں تین دن تک ٹھہرنے والا تو مسافر ہے مگر زائد ٹھہرنے والا مقیم ہے، لٰہذا وہ نماز پور ی پڑھے گا۔ باقی راہ رسو ل اللہ ﷺ کا مکہ میں فتح پر تین دن سے زائد ٹھہرنا تو ہ فتح کی تکمیل کے لیے تھا نہ، نہ کہ زائد ازشرعی ضروریات یا وہ قصد، یعنی تردو کی صورت میں تھا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو والبخاري. وصححه
الترمذي وابن الجارود) .
إسناده: حدثنا القعنبي: ثنا عبد العزيز- يعني : الدراوردي- عن عبد الرحمن
ابن حميد: أنه سمع عمر بن عبد العزيز يسأل...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ إلا أن الدراوردي قرنه
البخاري بغيره، وقد توبع كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (7/213) ، ومسلم (4/108- 109) ، والترمذي
(949) - وقال: حديث حسن صحيح -، والنسائي (1/212) ، والدارمي
(1/355) ، وابن ماجه (1/332) ، وابن الجارود (225) ، والبيهقي (3/147) ،
وأحمد (4/339 و 5/52) من طرق أخرى عن عبد الرحمن بن حميد... به نحوه.
وتابعه أبوه حميد بن عبد الرحمن بن عوف: أن السائب بن يزيد أخبره... به.
أخرجه مسلم والنسائي والدارمي والبيهقي وأحمد، وابن سعد (2/189) من
طريق إسماعيل بن محمد بن سعد عنه.