قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ (بَابٌ بِأَيِّ شَيْءٍ تُسْتَفْتَحُ صَلَاةُ اللَّيْلِ)

حکم : حسن 

1625. أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ قَالَ أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ قَالَتْ كَانَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنْ الْحَقِّ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ

مترجم:

1625.

حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا کہ نبی ﷺ کس دعا سے اپنی نماز (تہجد) شروع فرماتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ جب رات کو نماز کے لیے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: (اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ۔۔۔ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ) ”اے اللہ! جبرائیل،میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والے! ہر غیب و حاضر کو جاننے والے! تو اپنے بندوں میں ان چیزوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ اے اللہ! مجھے اس حق کی طرف راہنمائی فرما جس میں اختلاف کیا گیا ہے۔ یقیناً تو جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے پر چلا دیتا ہے۔“