قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ (بابٌ كَيْفَ يَفْعَلُ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَائِمًا وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ عَنْ عَائِشَةَ فِي ذَلِكَ)

حکم : صحیح 

1651. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَنْ أَنْتَ قُلْتُ أَنَا سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَاكَ قُلْتُ أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَكَانَ قُلْتُ أَجَلْ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَيَنَامُ فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى حَاجَتِهِ وَإِلَى طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا يُغْفِي وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسَنَّ وَلُحِمَ فَذَكَرَتْ مِنْ لَحْمِهِ مَا شَاءَ اللَّهُ قَالَتْ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ وَإِلَى حَاجَتِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي سِتَّ رَكَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ وَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا أَغْفَى وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَمْ لَا حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ قَالَتْ فَمَا زَالَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

1651.

حضرت سعد بن ہشام بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ میں مدینہ منورہ اور حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں حاضر ہوا۔ انھوں نے پوچھا؛ تو کون ہے؟ میں نے کہا: ہشام بن عامر کا بیٹا سعد ہوں۔ فرمانے لگیں: اللہ تعالیٰ تیرے باپ پر رحم فرمائے۔ میں نے عرض کیا: مجھے رسول اللہ ﷺ کی (رات کی نفل) نماز کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ تو بہت بلندوبالا شخصیت تھے۔ میں نے کہا: یقیناً ایسا ہی ہے۔ فرمانے لگیں: رسول اللہ ﷺ رات کو عشاء کی نماز پڑھتے، پھر اپنے بستر پر لیٹ کر سو جاتے۔ جب آدھی رات گزر جاتی تو اٹھ کر قضائے حاجت کرتے اور پانی لے کر وضو کرتے، پھر (اپنے گھر کی) مسجد میں داخل ہوجاتے اور آٹھ رکعات پڑھتے۔ مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ آپ ان میں قراءت، رکوع اور سجدے برابر کرتے تھے، پھر ایک رکعت پڑھتے اور اس کے بعد بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے، پھر لیٹ جاتے، پھر کبھی تو بلال ؓ آپ کے سونے سے پہلے ہی آکر نماز کی اطلاع کرتے اور کبھی آپ ہلکی سی نیند لے لیتے تھے اور کبھی مجھے شک سا ہوتا کہ آپ سوئے ہوئے ہیں یا نہیں حتیٰ کہ بلال آکر آپ کو نماز کی اطلاع کرتے۔ تو یہ تھی رسول اللہ ﷺ کی رات کی نماز حتیٰ کہ آپ کی عمر بڑھ گئی اور آپ فربہ ہوگئے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے آپ کے موٹاپے کے بارے میں چند باتیں ذکر کیں، پھر انھوں نے فرمایا: (اس عمر میں) نبی ﷺ لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے، پھر اپنے بستر پر لیٹ جاتے۔ جب نصف رات گزر جاتی تو اٹھتے اور قضائے حاجت کرتے اور وضو کا پانی لے کر وضو فرماتے، پھر مسجد (گھر میں نماز کے لیے مخصوص جگہ) میں داخل ہوجاتے اور چھ رکعات پڑھتے۔ مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ آپ ان میں قراءت، رکوع اور سجدہ ایک جیسا کرتے تھے، پھر ایک رکعت پڑھتے، پھر بیٹھ کر دو رکعات پڑھتے، پھر لیٹ جاتے۔ کبھی تو بلال آپ کے سونے سے پہلے ہی آکر نماز کی اطلاع کرتے۔ کبھی آپ ہلکی سی نیند لے لیتے تھے اور کبھی مجھے شک رہتا کہ آپ سوگئے ہیں یا نہیں، حتیٰ کہ بلال آکر آپ کو نماز کی اطلاع کرتے۔ (وفات تک) رسول اللہ ﷺ کی (رات کی) نماز یہی رہی۔