قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ تَقْبِيلِ الْمَيِّتِ)

حکم : صحیح 

1841. أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ قَالَ مَعْمَرٌ وَيُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنُحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ فَبَكَى ثُمَّ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ أَبَدًا أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَدْ مِتَّهَا

مترجم:

1841.

حضرت ابوسلمہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے مجھے خبر دی کہ (جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوگئے تو) حضرت ابوبکر صدیق ؓ سنح مقام پر واقع اپنے گھر سے گھوڑے پر آئے (تاکہ جلدی پہنچ سکیں) یہاں تک کہ وہ گھوڑے سے اترے اور مسجد میں داخل ہوئے اور کسی سے بات چیت نہیں کی حتیٰ کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس گئے۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ کو ایک دھاری دار یمنی چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ انھوں نے آپ کے چہرۂ مبارک سے کپڑا ہٹایا، پھر جھک کر آپ ﷺ کو بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر کہا: میرا باپ آپ پر قربان! اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ پر دو دفعہ موت طاری نہیں کرے گا۔ جو موت آپ کے لیے مقدر تھی، وہ آپ کو آچکی۔