تشریح:
(1) چونکہ ستو منہ میں رہ جاتے ہیں۔ کلی کے بغیر منہ صاف نہیں ہوتا، لہٰذا اس کے بعد کلی کر لینی چاہیے تاکہ منہ صاف ہو جائے اور نماز کی ادائیگی میں خلل نہ پڑے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا ضروری نہیں۔
(3) سفر میں زاد راہ لینا تو کل کے منافی نہیں۔
(4) ایک وضو سے ایک سے زیادہ نمازیں پڑھنا درست ہے۔