تشریح:
(1) کفن اچھا ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ نیا کپڑا ہو، مستعمل نہ ہو، سفید ہو، رنگ دار نہ ہو (تاکہ پرانے نئے کا اندازہ ہوسکے)، صاف ستھرا ہو، میلا کچیلا نہ ہو۔ درمیانی قیمت کا ہو جو دیکھنے میں نامناسب معلوم نہ ہو اور عوام الناس اسے استعمال کرتے ہوں۔ سادہ ہو، منقش نہ ہو۔ یہ مطلب نہیں کہ قیمتی اور مہنگا ہو کیونکہ بعض روایات میں مہنگے کفن سے صراحتاً روکا گیا ہے۔
(2) مذکورہ حدیث سے اور اس موضوع کی دیگر تمام روایات جمع کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ رات کے وقت مردوں کو دفن کرنا جائز نہیں الا یہ کہ کوئی مجبوری اور اشد ضرورت پیش آ جائے۔ رات کے وقت تدفین کی ممانعت ممکن ہے اس گمان کی وجہ سے ہو کہ نماز جنازہ میں لوگ کم تعداد میں شریک ہوں گے، نیز کفن دفن میں کوتاہی ہوگی۔ لیکن اگر نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو تو عذر کے پیش نظر رات کو بھی دفن کرنا پڑے تو جائز ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت میت کو قبر میں دفن کیا تھا۔ (جامع الترمذي، الجنائز، حدیث: ۱۰۵۷) نیز امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقات بیان کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ (صحیح البخاري، الجنائز، قبل الحدیث: ۱۳۴۰) مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ (مسند أحمد: ۱۱۰،۶۲/۶) مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی بابت مروی ہے کہ ان کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ (المصنف لابن أبي شیبة: ۳۱/۳) مذکورہ روایات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ مجبوری اور عذر کے پیش نظر رات کے وقت دفن کرنا جائز ہے۔ واللہ أعلم۔