تشریح:
یہ روایت مشہور روایا ت سے متعارض معلوم ہوتی ہے جن میں قمیص پہلے دینے، جنازہ پڑھنے اور پھر قبر پر جنازے کے ساتھ آنے کا ذکر ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کا ایک حل یہ پیش کیا ہے کہ پہلی روایت میں دینے سے مراد دینے کا وعدہ ہے، وعدے پر عطیہ کا لفظ بول دیا گیا ہے۔ دوسرا حل اور تطبیق یہ ہے کہ ممکن ہے دو مرتبہ آپ نے قمیص دی ہو، ایک پہلے اور دوسری مرتبہ جب آپ قبر پر حاضر ہوئے۔ مزید دیکھیے: (فتح الباري الجنائز، باب الكفن في القمیص الذی یكف أولا یکف، حدیث: ۱۲۷۰)۔ واللہ أعلم