تشریح:
”اتباع“ جنازے کے ساتھ نکلنے کے دو درجے ہیں: جب گھر سے جنازہ اٹھایا جائے تو اس کے پیچھے پیچھے رہے یہاں تک کہ نماز جنازہ سے فارغ ہو۔ گھر سے میت کے ساتھ نکلے، یعنی اس کی پیروی کرے یہاں تک کہ نماز جنازہ اور تدفین سے فراغت ہو، یہ دونوں عمل درست اور جائز ہیں لیکن دوسرا درجہ قابل فضیلت اور زیادہ ثواب کا حامل ہے کیونکہ اس صورت میں دو قیراط کے بقدر ثواب ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں قسم کے عمل منقول ہیں۔ بہرحال راستے میں ملنے یا سیدھا قبرستان پہنچنے کی نسبت زیادہ ثواب کا حامل اور مسنون عمل یہ ہے کہ جہاں سے میت اٹھائی جائے وہاں سے چلنے کا اہتمام کیا جائے، احادیث میں بظاہر قیراط یا دو قیراط کا ثواب اسی قسم کی قیود کے ساتھ مشروط ہے جیسا کہ بخاری و مسلم وغیرہ کی احادیث میں بصراحت ذکر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا [مَن خرج مع جَنازةٍ من بيتِها] ”جو گھر سے جنازے کے ساتھ نکلا۔“ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: (أحکام الجنائز للألبانی، ص۸۸)