تشریح:
عذاب قبر سے دو مختلف معانی مراد ہیں:
(1) قبر میں سوال و جواب، اسے فتنہ قبر بھی کہا جاتا ہے۔
(2) گناہوں کی وجہ سے قبر میں پہنچنے والی تکالیف، کسی حدیث میں پہلے معنیٰ مراد ہوتے ہیں کسی میں دوسرے۔ مندرجہ بالا آیت میں قبر کا سوال و جواب مراد ہے۔ اسی طرح شہید، طاعون، ہیضہ اور حادثاتی موت وغیرہ سے مرنے والوں سے عذاب قبر کی نفی سے مراد بھی سوال و جواب کی نفی ہے جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ والی روایت میں دوسرے معنیٰ مراد ہیں اور یہ بھینچے جانے کی حد تک تو سب کو ہوتا ہے (علاوہ انبیاء علیہم السلام کے۔) اس سے زائد اپنے اپنے گناہوں کے مطابق حتیٰ کہ بعض کو قیامت تک ہوگا۔