تشریح:
(1) ”دس گنا سے سات سو گنا تک۔“ کم از کم دس گنا تو اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ وعدے کی بنا پر ہے: ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾ (الانعام: ۱۶۰) ”جو شخص ایک نیکی لائے گا اس کے لیے اس کا دس گنا (ثواب) ہے۔“ اور زائد اپنے اپنے خلوص کی کمی بیشی کے لحاظ سے۔
(2) ”ڈھال ہے۔“ یعنی گناہوں سے اور قیامت کے دن آگ سے ڈھال ہوگا۔ گناہوں سے مضبوط ڈھال بنا رہا تو آگ سے بھی مضبوط ڈھال ہوگا۔ یہاں کمزور ڈھال ثابت ہوا تو آخرت میں بھی کمزور ڈھال ہوگا، لہٰذا روزے کو ہر قسم کی کمزوری سے محفوظ رکھنا چاہیے۔