(1) ’’گھر‘‘ سے مراد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ہمشیرہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا حجرۂ مبارکہ ہے۔
(2) بیت المقدس مدینہ منورہ سے شمال کی جانب ہے، یعنی مکہ مکرمہ سے بالکل الٹ جانب، لہٰذا آپ کی پیٹھ قبلے کی جانب تھی۔
(3) اس روایت سے امام شافعی رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے استدلال کیا ہے کہ عمارت کے اندر قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا جائز ہے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نہ بیٹھتے اور یہ بہترین تطبیق ہے جس سے تمام روایات قابل عمل ٹھہرتی ہیں، بجائے اس کے کہ کسی روایت کو منسوخ کہا جائے یا آپ کا خاصہ قرار دیا جائے، نیز خود حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی مطلب منقول ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۱۱) البتہ احتیاط، یعنی چاردیواری کے اندر بھی بچنا بہتر ہے۔