تشریح:
”ایک اور صحابی۔“ یہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔ مال دار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے تھے۔ اس دن یہ چار ہزار اور ایک روایت کے مطابق آٹھ ہزار درہم لے کر آئے تھے۔ دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۲/ ۳۵۶) منافقوں نے ان پر ریا کاری کا الزام لگا دیا اور حضرت ابو عقیل رضی اللہ عنہ کے نصف صاع صدقہ کرنے کو ویسے مذاق بنا لیا اور تحقیر کی۔