قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ الصَّدَقَةِ عَلَى الْأَقَارِبِ)

حکم : صحیح 

2583. أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ قَالَتْ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ فَقَالَتْ لَهُ أَيَسَعُنِي أَنْ أَضَعَ صَدَقَتِي فِيكَ وَفِي بَنِي أَخٍ لِي يَتَامَى فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَلِي عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا عَلَى بَابِهِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ عَنْ ذَلِكَ وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هُمَا قَالَ زَيْنَبُ قَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ وَزَيْنَبُ الْأَنْصَارِيَّةُ قَالَ نَعَمْ لَهُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ

مترجم:

2583.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی حضرت زینبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے (ایک دفعہ) عورتوں سے فرمایا: ”صدقہ کرو چاہے زیورات ہی سے ہو۔“ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ تقریباً خالی ہاتھ تھے۔ ان کی بیوی زینب ان سے کہنے لگیں: کیا اس بات کی گنجائش ہے کہ میں اپنا صدقہ آپ کو اور اپنے بھائی کے یتیم بچوں کو دے دوں؟ حضرت عبداللہ کہنے لگے: اس بارے میں رسول اللہﷺ سے پوچھو۔ وہ کہتی ہیں، میں نبیﷺ کے گھر آئی تو آپ کے دروازے پر ایک انصاری عورت کھڑی تھی۔ اس کا نام بھی زینب تھا۔ اس کا مطلوب بھی وہی تھا جو میرا تھا۔ اتنے میں حضرت بلال ؓ نکلے۔ ہم نے ان سے عرض کیا کہ رسول اللہﷺ کے پاس جائیں اور آپ سے یہ مسئلہ پوچھیں لیکن آپ کو یہ نہ بتانا کہ ہم کون ہیں؟ وہ رسول اللہﷺ کے پاس گئے (اور پوچھا) تو آپ نے فرمایا: ”وہ کون عورتیں ہیں؟“ انھوں نے کہا: زینب۔ آپ نے فرمایا: ”کون سی زینب؟“ انھوں نے عرض کیا: ایک زینب تو حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی اور دوسری زینب انصاری عورت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں! انھیں دو اجر ملیں گے: قرابت (صلہ رحمی) کا اجر اور صدقے کا اجر۔“