قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ الْقِرَانِ)

حکم : صحیح 

2719. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ كُنْتُ أَعْرَابِيًّا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ فَكُنْتُ حَرِيصًا عَلَى الْجِهَادِ فَوَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَأَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ عَشِيرَتِي يُقَالُ لَهُ هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ اجْمَعْهُمَا ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنْ الْهَدْيِ فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا فَلَمَّا أَتَيْتُ الْعُذَيْبَ لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَأَنَا حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ وَإِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَأَتَيْتُ هُرَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ يَا هَنَاهْ إِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَقَالَ اجْمَعْهُمَا ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنْ الْهَدْيِ فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا فَلَمَّا أَتَيْنَا الْعُذَيْبَ لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ فَقَالَ عُمَرُ هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

مترجم:

2719.

حضرت صبی بن معبد بیان کرتے ہیں کہ میں اعرابی اور عیسائی تھا، پھر میں مسلمان ہوگیا۔ مجھے جہاد کا بہت شوق تھا لیکن مجھے پتا چلا کہ مجھ پر تو حج اور عمرہ فرض ہیں۔ میں اپنے قبیلے کے ایک آدمی کے پاس آیا جن کا نام ہریم بن عبداللہ تھا۔ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: دونوں بیک وقت کر لو، پھر قربانی کا جو جانور میسر ہو ذبح کر دینا۔ میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا۔ جب ہم عذیب مقام پر پہنچے تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور حضرت زید بن صوحان ملے۔ میں حج اور عمرے کی لبیک کہہ رہا تھا تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ یہ شخص تو اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار معلوم نہیں ہوتا۔ میں حضرت عمر ؓ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی: اے امیرالمومنین! میں نے اسلام قبول کیا ہے۔ مجھے جہاد کا بہت شوق ہے لیکن میں نے حج اور عمرہ اپنے آپ پر فرض پایا ہے۔ میں ہریم بن عبداللہ کے پاس گیا۔ میں نے کہا: اے وہ (ہُریم)! میں نے اپنے آپ پر حج اور عمرہ دونوں کو فرض پایا ہے (تو میں کیا کروں؟) انھوں نے کہا: دونوں کا احرام اکٹھا باندھ لو، پھر جو قربانی میسر ہو، ذبح کر دینا۔ میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا۔ جب میں عذیب مقام پر پہنچا تو مجھے حضرت سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تمھیں تمھارے نبیﷺ کی سنت کی توفیق ملی ہے۔