تشریح:
(1) ”حج اور عمرہ فرض ہیں۔ شاید انھوں نے یہ بات ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ﴾ (البقرة:۲: ۱۹۶) سے اخذ کی ہو یا شاید کسی نے انھیں فتویٰ دیا ہو۔
(2) ”جانور ذبح کر دینا۔“ کیونکہ حج کے ساتھ عمرہ کیا جائے تو ایک جانور ذبح کرنا لازم ہو جاتا ہے۔
(3) ”اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں“ کیونکہ وہ لوگ حج اور عمرے کو اکٹھا کرنا صحیح نہیں سمجھتے تھے۔ انھیں علم نہیں تھا۔
(4) ”سنت کی توفیق ملی ہے۔“ حضرت عمر رضی اللہ عنہ صرف تمتع سے روکتے تھے، قران سے نہیں۔ گویا وہ عمرے اور حج کے دوران میں حلال ہونے کو جائز نہیں سمجھتے تھے کیونکہ رسول اللہﷺ درمیان میں حلال نہیں ہوئے تھے۔
(5) مسئلے کا علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے۔