قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ فِي الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَحِيضُ وَتَخَافُ فَوْتَ الْحَجِّ)

حکم : صحیح 

2763. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي فَقَالَ مَا شَأْنُكِ فَقَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أُحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ

مترجم:

2763.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ ہم (حجۃ الوداع کے موقع پر) رسول اللہﷺ کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھے (یا حج کی لبیک کہتے ہوئے) جا رہے تھے لیکن حضرت عائشہؓ نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا۔ جب ہم سرف مقام پر پہنچے تو انھیں حیض شروع ہوگیا حتیٰ کہ جب ہم (مکہ مکرمہ میں) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی تو رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ جو شخص اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہیں لایا، وہ حلال ہو جائے۔ ہم نے کہا: کس قسم کے حلال ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”مکمل حلال ہو جائیں۔“ چنانچہ ہم نے اپنی بیویوں سے جماع کیے، خوشبوئیں لگائیں اور عام کپڑے پہنے، حالانکہ ہمارے اور یوم عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں، پھر ہم نے ترویے (۸ ذوالحجہ) کے دن دوبارہ احرام باندھا۔ رسول اللہﷺ حضرت عائشہؓ کے پاس آئے تو انھیں روتے ہوئے پایا۔ آپ نے فرمایا: ”تجھے کیا ہوا؟“ انھوں نے کہا: ہوا یہ ہے کہ مجھے حیض آرہا ہے۔ لوگ (عمرہ کر کے) حلال ہوگئے ہیں اور میں حلال نہیں ہو سکی (یعنی عمرہ ہی نہیں کر سکی۔) اب لوگ حج کو جا رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”(کوئی بات نہیں) یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ رکھی ہے، لہٰذا تو غسل کر، پھر حج کا احرام باندھ لے۔“ تو انھوں نے ایسے ہی کیا اور تمام ٹھہرنے کی جگہوں (منیٰ، عرفات اور مزدلفہ) میں ٹھہریں حتیٰ کہ جب وہ حیض سے پاک ہوگئیں تو انھوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر آپ نے فرمایا: ”تو اپنے حج اور عمرے دونوں سے حلال (فارغ) ہوگئی ہے۔“ حضرت عائشہؓ کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے دل میں کچھ محسوس کر رہی ہوں کیونکہ میں نے حج سے قبل بیت اللہ کا طواف وغیرہ نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا: ”اے عبدالرحمن! انھیں لے جاؤ اور انھیں تنعیم سے عمرہ کراؤ۔“ یہ اس رات کی بات ہے جو آپ نے محصب میں گزاری تھی۔