قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ إِذَا ضَحِكَ الْمُحْرِمُ فَفَطِنَ الْحَلَالُ لِلصَّيْدِ فَقَتَلَهُ)

حکم : صحیح 

2824. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي ضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَطَعَنْتُهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَطَلَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَفِّعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَكْتُهُ وَهُوَ قَائِلٌ بِالسُّقْيَا فَلَحِقْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ فَانْتَظَرَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِي مِنْهُ فَقَالَ لِلْقَوْمِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ

مترجم:

2824.

حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ نے کہا کہ میرے والد رسول اللہﷺ کے ساتھ حدیبیہ والے سال گئے۔ ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ رکھا تھا مگر انھوں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ (وہ کہتے ہیں کہ) میں ایک دفعہ اپنے ساتھیوں کے پاس بیٹھا تھا کہ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے۔ میں نے (ادھر ادھر) دیکھا تو مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا۔ میں نے نیزے سے اس پروار کیا (اور اسے شکار کر لیا، اس سے پہلے) میں نے ان سے (شکار کے سلسلے میں) مدد طلب کی تھی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ (کیونکہ وہ محرم تھے) پھر ہم نے اس شکار کا گوشت کھایا۔ ہمیں خطرہ محسوس ہوا کہ ہمیں دشمن کہیں رسول اللہﷺ سے منقطع نہ کر دے۔ میں اپنے گھوڑے کو تیز بھگاتے ہوئے رسول اللہﷺ کے پیچھے (انھیں مطلع کرنے کے لیے) چلا۔ کبھی میں گھوڑے کو تیز بھگاتا تھا۔ اور کبھی آہستہ چلاتا تھا۔ (راستے میں) میں آدھی رات کو بنو غفار کے ایک آدمی کو ملا۔ میں نے اس سے پوچھا: تم نے رسول اللہﷺ کو کہاں چھوڑا ہے؟ اس نے کہا: میں آپ کے پاس سے چلا تو آپ سقیا مقام پر قیلولہ فرما رہے تھے۔ میں آپ کو جا ملا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ آپ کے صحابہ آپ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ (سلام و دعا) عرض کرتے ہیں۔ انھیں خطرہ ہے کہ کہیں دشمن (ان پر حملہ کر کے) انھیں آپ سے منقطع نہ کر دے، اس لیے آپ رک کر ان کا انتظار فرمائیں۔ آپ نے ان کا انتظار فرمایا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا ہے اور میرے پاس اس کا کچھ گوشت باقی ہے۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”کھاؤ۔“ حالانکہ وہ محرم تھے۔