قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ })

حکم : صحیح 

288. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِثٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَلَمْ يُشَارِبُوهُنَّ وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى الْآيَةَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ وَيُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَأَنْ يَصْنَعُوا بِهِنَّ كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا الْجِمَاعَ فَقَالَتِ الْيَهُودُ: مَا يَدَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فَقَامَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَأَخْبَرَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَا: أَنُجَامِعُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟ فَتَمَعَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا , حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ غَضِبَ، فَقَامَا , فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةَ لَبَنٍ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا، فَعَرَفَ أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا

مترجم:

288.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ یہودی قوم میں جب کسی عورت کو حیض شروع ہوتا تو وہ اس کے ساتھ مل جل کر کھاتے نہ پیتے تھے اور نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ صحابۂ اکرم‬ ؓ ن‬ے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: (ویسئلونک عن المحیض، قل ھو اذی……) ’’یہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجیے: وہ گندی چیز ہے………‘‘ تو اللہ کے رسول ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ مل جل کر کھائیں پئیں اور گھروں میں ان کے ساتھ رہیں اور ان کے ساتھ ہر قسم کی محبت پیار کریں، سوائے جماع کے (کہ وہ حرام ہے۔) یہودی کہنے لگے: یہ رسول ہماری ہر چیز میں مخالفت کرتا ہے تو اسید بن حضیر اور عباد بن بشیر ؓ کھڑے ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو یہودیوں کی اس بات کی خبر دی، پھر کہنے لگے، کیا ہم حیض کی حالت میں ان کے ساتھ جماع بھی نہ کرلیا کریں؟ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ سختی سے بدل گیا حتیٰ کہ ہم نے سمجھا، آپ ان پر ناراض ہوگئے ہیں، چنانچہ وہ دونوں اٹھ کر چلے گئے کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ کا تحفہ آگیا تو آپ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا اور انھیں واپس بلوایا اور انھیں دودھ پلایا تو وہ سمجھ گئے کہ آپ ہم پر ناراض نہیں ہیں۔