تشریح:
(1) ”یہ صرف مجتبیٰ میں ہے۔“ امام نسائی رحمہ اللہ نے ”السنن الکبریٰ“ کے نام سے ایک طویل کتاب لکھی ہے۔ اس کی طوالت کے پیش نظر اس کو مختصر کر کے ”مجتبیٰ نسائی“ مرتب کی گئی۔ مرتب کرنے والے کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام نسائی خود یا ان کے کوئی شاگرد؟ بعض ابواب ایسے ہیں جو صرف مجتبیٰ میں ہیں۔ سنن کبریٰ میں نہیں۔ گویا مجتبیٰ میں ان کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ باب بھی ان ابواب میں سے ہے۔
(2) ”دو رکن“ اس سے مراد حجر اسود اور رکن یمانی ہیں۔ حجر اسود مشرقی کونہ اور رکن یمانی جنوبی کونہ ہے، چونکہ یہ دو کونے اصلی بنیادوں پر ہیں، اس لیے انھیں چھونا مسنون ہے۔