تشریح:
(1) طواف عبادت ہے بلکہ اسے نماز بھی کہا گیا ہے کیونکہ طواف بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مشروع کیا گیا ہے، لہٰذا اس میں فالتو کلام نہیں ہونا چاہیے بلکہ اللہ کا ذکر اور دعا ہو، البتہ کوئی ضروری یا علمی بات کی جا سکتی ہے جیسا کہ اس حدیث میں ناواقف کو مسئلہ بتایا گیا ہے۔
(2) ”نکیل ڈال کر“ نکیل ڈال کر چلنا چلانا بھی زہد اور عبادت کا ایک حصہ سمجھ لیا گیا تھا، مگر نکیل جانور کو ڈالی جاتی ہے، انسان کو نہیں کیونکہ وہ سننے، سمجھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے زبان سے سمجھایا جائے یا ہاتھ سے پکڑ کر چلایا جائے۔ انسانوں کے لیے جانوروں کی مشابہت فطرت انسانیہ کے خلاف ہے۔ اسلام جو کہ دین فطرت ہے، ایسے برے کام کو عبادت کے نام پر کیسے برداشت کر سکتا ہے؟ اس لیے آپ نے روکا۔