قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ وُجُوبِ الْجِهَادِ)

حکم : صحیح 

3093. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَذَكَرَ آخَرَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا جَمَعَ أَبُو بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَقَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ

مترجم:

3093.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ جب حضرت ابوبکر ؓ نے ان (مانعین زکاۃ) سے لڑائی کرنے کا عزم کر لیا تو حضرت عمر ؓ نے کہا: ابوبکر! آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جب کہ رسول اللہﷺ کا فرمان گرامی ہے: ”مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہ وہ نہ پڑھ لیں۔ چنانچہ جب وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں تو انہوں نے اپنے خون اور مال مجھ سے بچالیے مگر یہ کہ ان پر کسی کاحق بنتا ہو۔‘‘ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا (یعنی نماز پڑھے گا مگر زکاۃ نہ دے گا)۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ بھی نہ دیں جو وہ رسول اللہﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس بات پر بھی ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر ؓ کا سینہ ان لوگوں سے لڑائی کے لیے کھول دیا ہے۔ اور مجھے یقین ہوگیا ہے کہ یہ بات بالکل صحیح ہے۔